• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشکوک جگہ پر زکوٰۃ دینا

استفتاء

میری نند  انتہائی غریب ہے،  اس کا بیٹا قادیانی ہوگیا ہے اور  قادیانیوں کی کمپنی میں کام کرتا ہے ہم گھر والے اس کی مدد کے لیے اپنی زکوۃ  اس (نند) کو دیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے سے تعلق ختم نہیں کرتی اور اس نے اپنے بیٹے کی شادی بھی قادیانیوں میں کروائی ہے اور ایک مرتبہ اس کے ساتھ تین دن کے لیے ربوہ بھی گئی ہے ہمیں اس بات کا شک ہے کہ وہ بھی قادیانی ہوگئی ہے اس لیے ہم نے کئی مرتبہ اس سے پوچھا کہ تم قادیانی تو نہیں ہوگئی ؟ اس پر وہ کہتی ہے کہ نہیں ، میں مسلمان ہوں ، ہم اس سے کہتے ہیں کہ اگر مسلمان ہو تو اس سے تعلق چھوڑ دو اور وہ جو تمہاری مدد کرتا ہے وہ ہم کردیا کریں گے لیکن وہ تعلق نہیں چھوڑ رہی ۔ہمارے پاس اس کے ایمان کی تصدیق کا اس کے علاوہ کوئی ذریعہ نہیں کہ ہم اس سے پوچھیں اور پوچھنے پر وہ کہتی ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اب ہم نے اس کو جو زکوۃ ادا کی ہے وہ ادا ہوگئی ہے کہ نہیں ؟اور آئندہ ہم اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں کہ نہیں ؟

ہمارے کئی رشتہ دار بیرون ملک رہتے ہیں یہ سوال ان سب کے متعلق ہے اس لیے گذارش ہے کہ اس کا تحریری جواب دے دیں تاکہ سب کو ارسال کیا جاسکے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کی نند کے کاموں سے اس کے قادیانی ہونے کا شک ہوتا ہے اور شک کی جگہ سے بچنا بھی شریعت میں مطلوب ہے لہٰذا آپ لوگ بھی اپنی زکوٰۃ شک کی جگہ دینے سے پرہیز کریں۔ چنانچہ حدیث میں ہے:

دع ما يريبك إلى ما لا يريبك [سنن ترمذي، رقم الحديث:2518]

ترجمہ:اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے اس کو اختیار کرلو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved