• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشروط کمیشن کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک مشہور کمپنی 0riflameمختلف حلال ،معیاری اورmedically approvedمصنوعات بناتی ہے وہ اپنی ان مصنوعات کی فروخت کے لیے عوام الناس کو دو انداز میں  اپنے ساتھ منسلک کر رہی ہے ۔پہلا طریقہ یہ ہے کہ کمپنی اپنی ممبر شپ دیتی ہے جس کی وجہ سے ممبر کو کمپنی کی تمام مصنوعات کی خریداری بیس فیصد رعایت پر ملنے لگتی ہے ۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کمپنی منسلک ہونے والے افراد کو اپنے selling networkمیں  شامل کرلیتی ہے ۔اس کے ذریعے ممبر کمپنی کی مصنوعات فروخت کرواکر کمیشن کما سکتے ہیں  ۔بڑی تعداد میں  لوگ اس کام کے ذریعے روزگار حاصل کررہے ہیں ۔ بالخصوص ایسی اسلامی بہنیں  جو کہ گھر وں سے باہر جاکرکام نہیں  کرسکتیں  وہ گھر بیٹھے اپنی سہیلیوں  اور جان پہچان والیوں  سے رابطے کرکے کمپنی کی مصنوعات بکوا کر کمیشن حاصل کررہی ہیں ۔یہ بات بیان کرنا بھی ضروری سمجھتی ہوں  کہ مجھے یہ کام کرنے کے دوران کئی ایسی بہنوں  سے ذاتی طور پر واسطہ پڑچکا ہے جو کہ انتہائی غربت کے عالم میں  اس طریقے سے کام کرکے گھروں  کا چولہا جلارہی ہیں  ۔کمپنی کے ساتھ کام کرنے کے لیے اصول وضوابط مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔ کمپنی کے ساتھ registerہونے کے لیے پانچ سو روپے ادا کرنے ہوتے ہیں  اس فیس میں  کمپنی اپنا مطبوعہ معلوماتی مواد فراہم کردیتی ہے جس میں  کمپنی کا تعارف اس کے ساتھ کام کرنے کا طریقہ اور ملنے والی کمیشن وغیرہ کی تفصیل موجود ہوتی ہے۔

۲۔ کمپنی اپنی مصنوعات کے فروخت ہونے پر پوائنٹس دیتی ہے مختلف مصنوعات پر ملنے والے پوائنٹس کی تعداد مختلف ہوتی ہے ۔(۱)ایک selling ممبر کے طور پر مجھے اپنے لیول کے مطابق دیئے گئے کم ازکم ماہانہ پوائنٹس کا ہدف لازمی حاصل کرناہوتا ہے ورنہ اس ماہ کمیشن نہیں  ملتا ۔یہ پوائنٹس ذاتی استعمال کی(۲)مصنوعات خریدنے پر بھی ملتے ہیں  اور کسی کو کمپنی سے مصنوعات خرید کردینے پر بھی ملتے ہیں ۔سو پوائنٹس تقریبا چھے سے سات ہزار روپے قیمت کی مصنوعات کی خریداری پر ملتے ہیں  ۔ابتدا میں  کمپنی کام کرنے والے کو رقم کے بجائے اپنی مصنوعات دیتی ہے اس کے بعد جب ممبر دوسرے لیول پر پہنچے تو تب اسے کم ازکم چھ سو پوائنٹس ماہانہ حاصل کرنے ہوتے ہیں  جس پر چیک کے ذریعے رقم کا آغاز ہوتا ہے ۔کارکردگی کے ساتھ ساتھ لیول بڑھتا رہتا ہے جس کے ساتھ ہی اس کے کم ازکم پوائنٹس کا ہدف بھی بڑھتا جاتا ہے اور لیول کے مطابق کمیشن کی رقم بھی بڑھتی جاتی ہے۔

۳۔            بطور ایک ممبر میں  کمپنی کے نئے ممبر بھی رجسٹر کرواسکتی ہوں  جس پر مجھے پوائنٹس کی صورت میں  بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے اگر میری وجہ سے پانچ ممبر زبنیں  اور وہ سب مصنوعات کی خریداری پر یا فروخت کروا کر ایک ایک سو پوائنٹس حاصل کریں  تو میری کارکردگی میں  ان کے مجموعی پانچ سو پوائنٹس بھی شامل ہو جائیں  گے۔(۴)کیونکہ ان ممبرز کو میں  نے ہی ڈھونڈ کر کمپنی کے لیے کام کرنے کے لیے تیار کیا ۔اس کے لیے مجھے ان ممبرز کو روزانہ کی بنیاد پر پوری طرح کام کرنے کی ٹریننگ دینی پڑتی ہے فون کالز واٹس ایپ گروپ میں  تحریری اور صوتی پیغامات کی صورت میں  اور شہر میں  رہنے والی ممبر ز کو ان کے گھر جاکر یا اپنے گھر بلواکر بھی ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ بھی فائدہ اٹھائیں  اور مجھے بھی فائدہ ہو ۔باقاعدگی سے ممبرز کا حوصلہ بھی بڑھانا پڑتا ہے کیونکہ بہت سے ممبرز اس کام کو مشکل سمجھ کریا مایوس ہو کرچھوڑ جاتے ہیں  ۔اس لیے ٹیم کے لیے موزوں  افراد کو ڈھونڈنا ان کو فعال بنانا اور فعال رکھنا مستقل بنیادوں  پر محنت طلب کام ہے ۔انفرادی طور پر ماہانہ صرف چند سو پوائنٹس حاصل کئے جاسکتے ہیں  مگر اپنی پوری ٹیم بنا کر میں  ہزاروں  پوائنٹس حاصل کرسکتی ہوں  اور کمپنی بخوشی اس کارکردگی پر کمیشن اور بونس دیتی رہتی ہے ۔کیونکہ میں  ایسی صورت میں کمپنی کے نزدیک ایک ایسی کامیاب ٹیم مینیجر ہوتی ہوں  جس کی ٹیم کی وجہ سے کمپنی لاکھوں  روپے کا فائدہ حاصل کررہی ہوتی ہے

4۔            اگر کسی ماہ میں  خود اپنے پوائنٹس کا ہدف پورا نہ کرپائوں  تو میرے ٹیم ممبرز خواہ ہزاروں  پوائنٹس ہی کیوں  نہ حاصل کریں  مجھے اس ماہ کوئی کمیشن نہیں  ملتا ۔غرض یہ ہے کہ کیا مذکورہ بالا طریقے سے کمیشن اور بونس کمانا شرعی طور پر جائز ہے۔

سائلہ:ایک خاتون بواسطہ عبداللہ صاحب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ بالا طریقے سے کمیشن اور بونس کمانا شریعت کی رو سے جائز نہیں  ۔جس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں  :

۱۔ کسی بھی شخص کی کمیشن اس پر موقوف ہے کہ وہ شخص اس مہینے مقررہ پوائنٹس کا ہدف پورا کرتا ہے یا نہیں کمیشن کو اس طرح موقوف کرنا جائز نہیں  کیونکہ اگر وہ مقررہ ہدف پورا کرلیتا ہے تو اسے کمیشن ملے گا ورنہ اس کی باقی محنت بھی ضائع جائے گی۔

۲۔ اپنی خریداری پر بھی پوائنٹس ملتے ہیں  جن پر کمیشن بھی ملتا ہے اور اپنی خریداری کوئی ایسا عمل نہیں  جس پر خریدار کمیشن کا حقدار ہو۔

۳۔            اس اسکیم میں  بغیر محنت کئے دوسروں  کی خریداری پر بھی پوائنٹس ملتے ہیں  جن پر کمیشن ملتاہے اور لیول بھی بڑھتا ہے جس سے کمیشن میں  بھی اضافہ ہوتا ہے ۔اور دوسروں  کی خریدار ی جو آپ کے براہ راست واسطہ بنے بغیر ہو ایسا عمل نہیں  جس پر کمیشن لینا جائز ہو۔

۴۔            جو یہ باتیں  ذکر کی گئی ہیں  کہ ’’کیونکہ ممبرز کو ۔۔۔۔محنت طلب کام ہے ‘‘یہ محنت نہیں  جس پر اجرت کا استحقاق ہوبلکہ ترغیب ہیں  کیونکہ اصل مدار اس شخص خود کمپنی سے مصنوعات خریدنے اور آگے بیچنے پر ہے جبکہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے جس پر آپ کو پوائنٹس ملنا اورپھر اس کی بنیاد پر کمیشن ملنا درست نہیں  ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved