• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کمیٹی کے لیے مسجد کی آمدنی سے پنشن کا اصول بنانے کا حکم

استفتاء

یہ خط آپ کو جامعہ مسجد *** کی انتظامیہ کی طرف سے لکھ رہا ہوں، ایک مسئلہ کی طرف آپ کی توجہ دلانا مقصود ہے۔ آپ سے گزراش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

یہ مسجد  1980ء؁ میں قائم کی گئی، یہاں پنج وقتہ نماز، جمعہ اور عیدین کے علاوہ بچوں  اور بچیوں کو قرآن پاک  ناظرہ پڑھانے اور حفظ کروانے کا انتظام ہے، مسجد کے اخراجات مسجد سے ملحقہ ملکیتی پراپرٹی سے 45000 روپے کرایہ اور مقامی افراد کے چندے سے پورے کیے جاتے ہیں۔ مسجد کی خدمت پر تین افراد باقاعدہ طور پر مقرر ہیں۔

1.خطیب پیش امام:

ایک قاری صاحب جمعہ اور پنج وقتہ نماز پڑھانے پر مامور ہیں۔ یہ مسجد کے قیام سے لیکر آج تک مسجد کی خدمت کررہے ہیں، ریٹائرڈ اسکول ٹیچر ہیں اور وہاں  سے پنشن لے رہے ہیں ان کو رہائش بجلی، پانی اور گیس کے علاوہ ماہانہ 22000 روپے مسجد کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے۔

2.نائب امام، مؤذن، مدرس اور خدمت گار:

ایک قاری صاحب مسجد میں مؤذن اور خدمت گار اور مدرس کے فرائض گذشتہ 20 سال  سے انجام دے رہے ہیں امام صاحب کی غیر موجودگی میں نماز پڑھاتے ہیں۔ ان کاموں کے لیے انہیں 20000 روپے پیش کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ یہ قاری صاحب مسجد کی صفائی اور دوسرے کاموں پر بھی مامور ہیں اس کے لیے انہیں 10000 روپے مسجد کی طرف سے ملتے ہیں اسی طرح انہیں کل 30000 روپے ملتے ہیں، رہائش، بجلی، پانی اور گیس کی فری سہولت اس کے علاوہ ہے۔

3.خدمت گار:

مسجد میں ایک صاحب خادم مسجد کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ گذشتہ 28-30 سال سے مسجد میں کام کررہے ہیں، یہ مسجد میں جز وقتی کام کرتے ہیں، گذشتہ 22-23 سال سے  یہ فی سبیل اللہ کام کرتے رہے پھر گذشتہ سات سال سے انہیں 10000 روپے ماہانہ ادا کیا جارہا ہے۔ اب گذشتہ  تقریباً ڈیڑھ سال سے یہ بیماری کی وجہ سے کام مسجد میں نہیں کررہے مگر انہیں مشاہرہ ہر ماہ ادا کیا جاتا  رہا جو کہ مسجد کمیٹی نے بوجہ طول عرصہ کام نہ کرنے کی بناء پر ماہِ نومبر 2022ء؁ سے ختم کردیا ہے اب اس  سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آئندہ بھی مسجد کے کام کرنے کے قابل نہ ہوسکیں گے۔

سوال: جواب طلب بنیادی سوال یہ ہے کہ:

  1. کیا مسجد میں کسی بھی طرح کی بامعاوضہ خدمت سر انجام دینے والے اگر عمر یا کسی بیماری ی وجہ سے خدمت نہ کرسکیں تو کیا انہیں پنشن کی مد میں ماہانہ رقم ادا کی جاسکتی ہے؟
  2. کیا مسجد کمیٹی مسجد کی آمدنی (کرایہ+چندہ ) سے ماہانہ پنشن ادا کرنے کا اصول بناسکتی ہے؟
  3. کیا پنشن اس خدمت کارکو بھی ادا کی جاسکتی ہے جس کا کوئی اور بھی ذریعہ آمدن ہو؟
  4. کیا خدمت کار کی بیوہ کو بھی پنشن ادا کی جاسکتی ہے؟
  5. قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا مسجد کی آمدنی سے ملازمین/خدمت کاروں کو یا ان کی بیواؤں کو پنشن دی جاسکتی ہے؟
  6. کیا مسجد کمیٹی پنشن کا قانون بنانے کا اختیار رکھتی ہے؟

(۱)پنشن تنخواہ کا کتنے فیصد ہوگی؟

(۲)پنشن کتنی مدت کے لیے ہوگی؟

(۳)پنشن کتنی عمر پر ہوگی؟

(۴)پنشن کتنی مدت ملازمت پوری ہونے پر ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. اد اکی جاسکتی ہے مگر انہی اصولوں کے مطابق جو محکمہ اوقاف میں رائج ہوں۔
  2. بناسکتی ہے۔
  3. کی جاسکتی ہے۔

4-5.         کی جاسکتی ہے۔

  1. رکھتی ہے، باقی سوالو ں کا جواب یہ ہے کہ محکمہ اوقاف کے اُصولوں کے مطابق سب کام کرنے ہوں گے۔

احسن الفتاویٰ(293/7)میں ہے:

مدت عمل میں عامل کے قویٰ میں اتنا انحطاط اور حاجات میں ایسا تعطل پیدا ہوجاتا ہے کہ وہ معتد بہا مدت تعطیل کیے بغیرمستقبل میں کوئی کام نہیں کرسکتا،اس لیے ان ایام کی اجرت کے استحقاق کا اصل تعلق ماضی سے ہے،اسی لیے اختتام عمل کے بعد تعطیل مع مشاہرہ کا دستور پوری دنیا میں مروج ہے اور اس کا ہر جگہ عرف عام ہو چکا ہے………………….. چونکہ علت الحاق کی اصل بناء عمل ماضی ہے اس لیے قسم ثانی کا الحاق اقویٰ ہے اور اسی لیے پوری دنیا میں اس کا عرف عام ہو چکا ہے،پنشن کا قانون بھی اسی نظریہ کے تحت ہے۔

آپ بیتی(حضرت مولانا*** صاحبؒ38/1)ط رحمانیہ میں ہے:

حضرت مولانا *** ان کو بہت ہی بلند درجے عطا فرمائے،مدرسہ کے مہتمم بھی تھے،مفتی بھی تھے…………اخیر زمانہ میں ضعف وپیری کے علاوہ شدید امراض کا ابتلاء رہا۔صبح کو ڈولی میں بیٹھ کر مدرسہ آتے اور بعد عصر ڈولی میں بیٹھ کر واپس تشریف لے جاتے۔اس مشقت کو دیکھ کر مجھے بہت ترس آتا تھا۔میں نے تفصیلی حالات لکھ کر حضرات سرپرستان مدرسہ کی خدمت میں مرحوم کی خدمات جلیلہ کے پیش نظر خصوصی طور پر پینشن کی تجویز پیش کی تھی۔حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی صاحب ؒسر پرست مدرسہ نے یہ تحریر فرمایا کہ”مدرسہ کے موجودہ چندہ سے پینشن جائز نہیں ہے،اس لیے آپ ایک مستقل مد قائم کر کے چندہ کریں،اس میں سے پینشن دی جاسکتی ہے،مہتمم صاحب کے متعلق جو لکھا وہ بالکل صحیح ہے،میں اس سے زیادہ واقف ہوں ان کے لیے جو تم مناسب سمجھو تنخواہ تجویز کر کے مخصوص احباب سے چندہ مقرر کرالو،پانچ روپیہ ماہانہ میں اپنی ذات سے دوں گا”

حضرت ڈاکٹر*** اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں:

”جو استاد ایک مدرسہ میں اپنی پوری تدریسی زندگی یا 75%گذارے باقی کسی دوسرے مدرسے میں تو اس کے وارثوں کو معقول پینشن دی جائے۔عرف بھی یہی تقاضہ کرتا ہے۔جہاں پینشن نہیں ہوتی وہاں تنخواہ زیادہ ہوتی ہے۔پینشن میں دونوں طرح کی پینشن مراد ہے ذاتی بھی اور فیملی پینشن بھی۔”(بحوالہ اشاعت خاص حضرت ڈاکٹر***صاحبؒ،ص:۲۵۱)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved