• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد حرام میں مرد اور عورتوں کی مخلوط صفیں

  • فتوی نمبر: 5-283
  • تاریخ: 15 جنوری 2013
  • عنوانات:

استفتاء

جماعت کی نماز میں مخلوط صفیں ہوتی ہیں۔مرد عورتوں کی صف میں اور عورتیں مردوں کی صفوں میں گھسی ہوتی ہیں۔ آیا اس طرح نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟ خصوصاً ایام حج کے موقعہ پر رش کی وجہ سے ادھر اذان ہوئی اور ادھر فوراً جماعت کھڑی ہوجاتی ہے۔ اگر آدمی نکلنا بھی چاہے تو نہیں نکل سکتا۔ ایک دفعہ ایسا بھی ہوا کہ رش کی وجہ سے پچھلی صف والوں نے اگلی صف والوں کی پشت پر سجدہ کیا۔ ایک آدمی کے آگے عورت تھی اس آدمی نے اس کی پشت پر سجدہ کیا لیکن اپنے چہرہ کو پشت سے مس نہیں کیا بلکہ اوپر ہی اوپر اشارہ کی شکل میں سجدہ کیا۔ آیا نماز ہوگئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عام قاعدہ تو یہی ہے کہ اگر عورت مردوں سے آگے یا برابر میں کھڑی ہو تو مردوں کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ اس لیے حج کے موقع پر بھی کوشش کرنی چاہیے کہ مرد حضرات مسجد میں جلدی پہنچیں اور عورتوں سے آگے پہلی صفوں میں کھڑے ہوں، لیکن مسجد حرام میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت بھی زیادہ ہے اور اس کو چھوڑا نہیں جاسکتا اس لیے حج کے موقع پر مسجد حرام میں عورتوں کی محاذات ہو بھی جائے تو مرد اور عورتوں کی نماز درست ہے۔

تنبیہ: موجودہ زمانے میں محاذات کا مسئلہ حج کے موقع پر مسجد حرام میں بنتا ہے جہاں عورتیں مردوں سے آگے یا ان کے ساتھ مل کر کھڑی ہوجاتی ہیں۔ اگر چہ وہ مرد ان کے اپنے ہی ہوں۔ پھر امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اگرچہ مردوں اور عورتوں کے کھڑے ہونے میں ترتیب واجب ہے لیکن ان کے نزدیک محاذات سے نہ عورتوں کی نماز ٹوٹتی ہے اور نہ مردوں کی۔ اس لیے امام شافعی مسلک والے اس مسئلے میں گنجائش سمجھتے ہیں۔ چونکہ مسجد حرام کی جماعت کو ترک نہیں کیا جا سکتا اس لیے اگر محاذات ہو بھی رہا ہو حنفی مسلک والے بھی مسجد حرام میں امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک پر عمل کرسکتے ہیں۔ ( مسائل بہشتی زیور: 1/ 223) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved