• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گذر کی حد

استفتاء

کتب فقہیہ کے مطابق تو عام بڑی مساجد میں اگر نمازی کے آگے دو صفیں چھوڑ کر کوئی گذر جائے تو گنجائش ہے۔ لیکن مسجد حرام میں کسی نمازی کے سامنے دو صفیں چھوڑ کر گذرنے کا کیا حکم ہے؟ آیا مسجد حرام میں بھی عام مساجد کا حکم لا گو ہو گا یا صرف سجدہ کی جگہ چھوڑ کر گذرنے کی گنجائش ہو گی جیسا کہ ’’رفیق حج: 92‘‘ میں بعض حوالوں کی روشنی میں گنجائش بیان کی گئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مسجد حرام میں سجدہ کی جگہ چھوڑ کر نمازی کے آگے سے گذرنے کی گنجائش ہے۔ چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:

تنبيه: قال العلامة قطب الدين في منسكه: رأيت بخط بعض تلامذة الكمال بن الهمام في حاشية الفتح: إذا صلى في المسجد الحرام ينبغي أن لا يمنع المار لهذا الحديث، و هو محمول على الطائفين، لأن الطواف صلاة فصار كمن بين يديه صفوف من المصلين اھ. و قال: ثم رأيت في البحر العميق: حكى عز الدين بن جماعة عن مشكلات الآثار للطحاوي أن المرور بين يدي المصلي بحضرة الكعبة يجوز. (3/ 589)

نیز معلم الحجاج میں ہے:

’’مسجد حرام میں نماز پڑھنے والے کے آگے طواف کرنے والوں کو گذرنا جائز ہے اور طواف نہ کرنے والوں کو بھی جائز ہے، مگر سجدہ کی جگہ میں نہ گذریں۔‘‘ (127)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved