• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے امیر کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام بیچ اس مسئلے کےکہ ہماری مسجد کے تبلیغی امیر صاحب کو مسجد کی انتظامیہ نے درخواست کی آپ مسجد کی انتظامیہ کی صدارت سنبھال لیں ،امیر صاحب نے اس شرط پرصدارت قبول کی کہ میں دوذمہ داریاں نہیں سنبھال سکتا ،تبلیغی ساتھی میرے علاوہ کسی اور کو امیر منتخب کر لیں تو میں صدارت کو قبول کر لوں گا، تبلیغی ساتھیوں نے اس پر امیرصاحب سے عرض کی کہ اگرآپ یہ وعدہ کریں کہ اگر کسی وجہ سے صدارت چھوڑنی پڑی تو میں دوبارہ تبلیغی کام کی امارت سنبھالوں گا۔امیر صاحب نے مسجد میں بیٹھے پندرہ بیس لوگوں میں بیٹھ کے وعدہ کیا کہ اگر مجھے مسجد کی انتظامیہ کی صدارت چھوڑنی پڑی تو میں تبلیغی کام کی امارت دوبارہ سنبھال لوں گا۔

اب پوچھنایہ ہے کہ امیر صاحب کو صدارت سے ہٹادیاگیا، اب وہ یہ کہہ رہے ہیں میں تو امارت نہیں سنبھالوں گا،اوریہ کہ امارت قبول کرنے سے آدمی مکر(پھر) سکتاہے، لہذا شریعت کی روشنی میں یہ وضاحت فرما دیں کہ امیر صاحب اس وعدےکوتوڑنے کی وجہ سے گناہگار ہیں یا نہیں؟ اس وعدے کو پورا کرنا ان پر لازم ہے یا نہیں؟مزید یہ کہ مسجد کے سارے تبلیغی ساتھی انہی کی امارت کو پسند کرتے ہیں اور تبلیغی مرکز بلال پارک والوں نے بھی انھیں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا جب ہم نے امیر صاحب سے عرض کیاگیا کہ ہم سارے مفتی صاحب کے پاس چلتے ہیں جو وہ فیصلہ کریں وہ ہمیں قبول ہےتو وہ فرمانے لگے کہ میں نے مفتی صاحب کو فون کرکے تسلی کر لی ہےامارت قبول کرنے کے لئے کیا جانے والا وعدہ  پورا کرنا ضروری نہیں، آپ اس میں وعدہ خلافی کر سکتے ہیں اور امیر صاحب کا موقف یہ ہے کہ میں چار پانچ سال امارت کر کے تھک گیا ہوں ،میں نہیں لے سکتا اور ساتھی ہیں وہ یہ بوجھ اٹھا لیں،لہذا میں نے مفتی صاحب سے پوچھ لیا کہ ذاتی مسئلہ ہے، میں نے اپنی ذات سے پوچھ لیا ہے، میری تسلی ہے، میں کسی مفتی صاحب کے پاس نہیں جاوں گا۔مزید گزارش یہ ہے کہ امیر صاحب کے وعدے کرنے کی مجلس میں موجود نئے پرانے ساتھی نمازی حیران و پریشان ہیں کہ ایک دیندار اور دین کے احیا کا کام کرنے والا انسان اپنے  وعدے کی پاسداری نہیں سمجھتابجائے وعدہ خلافی کو جائز کہیں اپنے وعدے کے مطابق امارت سنبھال لیں اور مشورے میں اپنی مجبوری بیان کرکے کسی اور کو امارت سپرد کردیں لیکن وعدہ خلافی کو جائز قرار نہ دیں،رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں امیر صاحب نے جو وعدہ کیا تھا وہ انہیں پورا کرنا چاہیے،تاہم اگر اب وہ امارت کی ذمہ داری نبھانے کی ہمت نہیں کرپاتے تو وہ معذور ہیں،ایسی صورت میں تبلیغی احباب کو بھی ان کےامیربننے پرزور نہیں دیناچاہیے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved