• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے چندے سے امام کی تنخواہ

استفتاء

علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ متولی حضرات امام مسجد کی تنخواہ علیحدہ جمع کرتے ہیں اگر پیسے اس تنخواہ سے کم ہوں تو کیا مسجد کے چندے میں سے امام  کی تنخواہ پوری کر سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ امام کی تنخواہ بھی مسجد کی ضروریات میں داخل ہے ،اس لیے امام کی تنخواہ     مسجد کے چندے سے پوری کرناشرعاًجائز ہے ۔

فتاوی شامی (562/6)میں ہے :

"(ويبدأمن غلته بعمارته)ثم ماهواقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ،ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح”

کفایت المفتی (67/7)  میں ہے :

"سوال:ایک مسجد کے تحت ومتعلق دو دوکانیں اور ایک مکان اور ایک کوٹھراہے جن کی مجموعی آمدنی تخمیناسولہ روپے ماہوار ہے ۔اس میں سے امام ومؤذن کی تنخواہ بحساب دس روپے ماہواراور چارروپے ماہوار دینا شرعاًکیسا ہے ؟

جواب:مسجد کی آمدنی میں سے امام اور مؤذن کی تنخواہ دینی جائز ہے……………الخ”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved