• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے پیسوں سے رفاہ عامہ کے لیے فلٹرلگوانا جائز نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

مسجد کی جگہ پر فلٹر لگوایا ہے مسجد کے پیسے ان پہ خرچ کرسکتے ہیں؟

وضاحت مطلوب!مسجد کی جگہ پر فلٹر کس لیے لگوایا ہے؟ آیا مسجد کیلئے؟ یا محلے والوں کیلئے؟

جواب وضاحت!یہ فلٹر مسجد کے باہر لگا ہے لیکن مسجد کی چھت پر پلانٹ لگا ہے یہ محلے والوں کے لئے لگایا ہے۔ اب جو لوگ مسجد میں پیسے دیتے ہیں کیا ان پیسوں سے فلٹر کی صفائی یا خرابی میں مسجد کے پیسے استعمال کیے جاسکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مسجد کی جگہ یا مسجد کے چندے کو صرف مسجد یا ضروریات مسجد کیلئے استعمال کر سکتے ہیں دیگر رفاہ عامہ کے کاموں کیلئے مسجد کی جگہ یا مسجد کے چندے کو استعمال کرنا جائز نہیں، لہذا مذکورہ صورت میں جو فلٹر محلے والوں کیلئے لگوایا گیا ہے اس کے پلانٹ کیلئے مسجد کی چھت کو استعمال کرنا یا فلٹر کی صفائی یا خرابی میں مسجد کے پیسے استعمال کرنا جائز نہیں۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند جلد نمبر 13 صفحہ نمبر 432 میں ہے:

سوال:ایک شخص نے مسجد کی تعمیر و مرمت کے لیے کچھ روپیہ دیا۔ اب بعض لوگ اس روپے میں سے کچھ رقم دیگر رفاہ عام کے کاموں میں لگانا چاہتے ہیں یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب:وہ روپیہ مسجد کا مسجد میں ہی صرف کرنا چاہیے دوسرے کام میں صرف کرنا اس کا درست نہیں ہے۔

في الشامية6/438

والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف اي من غلته عمارته شرط الواقف أو لا ثم ما هو اقرب الى العمارة واعم للمصلحة كالامام للمسجد

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved