- فتوی نمبر: 21-180
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات
استفتاء
اگر کسی علاقے میں سیلاب یا زلزلہ کی صورت پیدا ہوجائے تو ایسی صورت میں امام و اہل علاقہ کو مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب: مذکورہ صورت حال میں مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کرنے کی کیا مجبوری ہے؟ کیا مسجد کے علاوہ بجلی کا کوئی نظم نہیں؟ اگر نہیں تو مسجد میں کہاں سے آگیا؟
جواب وضاحت:سیلاب کی وجہ سے سارے گاؤں کی بجلی تین چار دن کے لیے معطل ہوگئی تھی مسجد میں یو پی ایس لگا ہوا ہے باقی پورے گاؤں میں یو پی ایس نہیں، چونکہ مسجد کا یو پی ایس صرف رات کو لائٹ جلانے کے لئے استعمال ہوتا ہے اس لئے بجلی نہ ہونے کے باوجود کافی وقت نکال گیا تھا۔ اس صورت کی وجہ سے موبائل چارج کیے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
موبائل سے کوئی جائز اور ضروری بات کرنی ہو تو بقدرِ ضرورت چارج کر سکتے ہیں اوراس کےمسجد میں کچھ نہ کچھ پیسے بھی جمع کرادیں یہ نہ ہو کہ مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کریں اور پھر موبائل پر فلمیں دیکھیں یا گانے سنیں یا فضول گپ شپ لگائیں ۔
ہندیہ (4/227)میں ہے:
ولو وقف على دهن السراج للمسجد لا يجوز وضعه جميع الليل بل بقدر حاجة المصلين ويجوز إلى ثلث الليل أو نصفه إذا احتيج إليه للصلاة فيه كذا في السراج الوهاج ولا يجوز أن يترك فيه كل الليل إلا في موضع جرت العادة فيه بذلك كمسجد بيت المقدس ومسجد النبي صلى الله عليه وسلم والمسجد الحرام أو شرط الواقف تركه فيه كل الليل كما جرت العادة به في زماننا كذا في البحر الرائق.
الجوهرة النيرة (3/ 452)میں ہے:
ولو وقف على دهن السراج للمسجد لا يجوز وضعه لجميع الليل بل بقدر حاجة المصلين ويجوز إلى ثلث الليل أو نصفه إذا احتيج إليه للصلاة فيه وهل يجوز أن يدرس الكتاب على سراج المسجد ينظر إن كان وضع لأجل الصلاة فلا بأس بذلك إلى أن يفرغوا من الصلاة.
ہندیہ (9/147)میں ہے:
وحمل ماء السقاية الي اهله ان كان مأذونا للحمل يجوز والا فلا كذا في الوجيز للكردري.
فتاوی (2/514)عثمانی میں ہے:
سوال:۔ مسجد کا لاؤڈ اسپیکر اور مسجد کو سیلاب زدگان کا امدادی فنڈ جمع کرنے کے لئے اور دیگر اعلانات کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں ؟
جواب:۔اصل یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے مسجد کی اشیاء موقوفہ کو مسجد کی ضروریات کے علاوہ استعمال نہ کیا جائے ، البتہ جو اشیاء مسجد پر وقف نہ ہوں انہیں چندہ دینے والوں کی اجازت سے کسی اور مقصد میں استعمال کرسکتے ہیں ، چونکہ جو لوگ مسجد میں لا ؤڈاسپیکر وقف کرتے ہیں ان کی طرف سے اس کی اجازت معتاد ومتعارف ہے ، اور اس معاملے میں مدار عرف وعادت ہی پر ہے ، اس لئے مذکورہ مقاصد میں استعمال کی گنجائش ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved