- فتوی نمبر: 19-174
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ ہے کہ مسجد میں اعتکاف کی نیت کرکے دنیاوی باتیں کر سکتے ہیں ؟ قرآن وحدیث سے اصلاح فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مسجد میں اسی غرض سےجانا کہ وہاں دنیاوی باتیں کریں گے مکروہ تحریمی ہے خواہ اعتکاف کی نیت کریں یا نہ کریں، البتہ اگر کوئی کسی عبادت کی غرض سے مسجد میں جائے اور اتفاقا کوئی ضرورت کی بات کرنی پڑجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
البحر الرائق (3/63)میں ہے:
صرح في الظهيريه بكراهة الحديث أي كلام الناس في المسجد لكن قيده بأن يجلس لاجله.وفي فتح القدير: الكلام المباح فيه مكروه يأكل الحسنات، وينبغي تقييده بما في الظهيرية. أما إن جلس للعبادة ثم بعدها تكلم فلا۔
فتاوی شامی (3/508) میں ہے :
قوله ( إنه مكروه ) أي إذا جلس له كما قيده في الظهيرية ذكره في البحر قبيل الوتر وفي المعراج عن شرح الإرشاد لا بأس بالحديث في المسجد إذا كان قليلا فأما أن يقصد المسجد للحديث فيه فلا وظاهر الوعيد أن الكراهة فيه تحريمة
© Copyright 2024, All Rights Reserved