• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد میں جوتے چوری ہونے کےبعد چھوڑے ہوئے جوتے استعمال کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کی مسجد سے جوتی چوری ہوگئی اور مسجد میں کوئی بھی نہیں تھا اور ایک زائد جوتی پڑی ہوئی تھی جو اس آدمی کی جوتی کی طرح تھی تو کیا یہ آدمی یہ جوتی استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟وضاحت:موجودہ جوتا میرے جوتے سے عمدہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر مذکورہ آدمی مستحقِ زکوٰۃ ہے تو یہ جوتا استعمال کرسکتا ہے اور اگر خود مستحقِ زکوٰۃ نہیں تو جو مستحقِ زکوٰۃ ہو اسے دیدے پھر اس سے کچھ قیمت دے کر خرید لے یا وہ بغیر قیمت کےہی آپ کوہدیہ کر دے اس کے بعد اسے استعمال کر سکتا ہے۔

چناچہ شامی میں ہے ج(4)ص(438/439)

وفي الخانية: وضعت ملاءتها ووضعت الأخرى ملاءتها ثم أخذت الأولى ملاءة الثانية لا ينبغي للثانية الانتفاع بملاءة الأولى، فإن أرادت ذلك قالوا ينبغي أن تتصدق بها على بنتها الفقيرة بنية كون الثواب لصاحبتها إن رضيت ثم تستوهب الملاءة من البنت؛ لأنها بمنزلة اللقطة.

مطلب سرق مكعبه ووجد مثله أو دونه وكذلك الجواب في المكعب إذا سرق اهـ وقيده بعضهم بأن يكون المكعب الثاني كالأول أو أجود، فلو دونه لهالانتفاع به بدون هذا التكلف؛ لأن أخذ الأجود وترك الأدون دليل الرضا بالانتفاع به، كذا في الظهيرية، وفيه مخالفة للقطة من جهة جواز التصدق قبل التعريف وكأنه للضرورة اهـ ملخصا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved