استفتاء
آج کل مساجد میں نمازیوں کے لیے جو ٹوپیاں رکھی گی ہیں، ان کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ واضح رہے کہ یہ ٹوپیاں پلاسٹک وغیرہ کی بنی ہوئی ہے، ان میں نماز کا حکم بیان فرما کر مشکور فرمائیں۔ نیز بعض ٹوپیاں تنکوں والی بھی ہوتی ہیں، اور اگر ان کے علاوہ کپڑے کی بنی ہوئی اچھی قسم کی ٹوپی رکھ دی جائیں تو کیا اس کی گنجائش ہے؟ کیونکہ آج کل ہمارے مسجد میں اس بارے میں اختلاف چل رہا ہے کہ بعض کہتے ہیں کہ اس میں نماز پڑھنا درست نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نماز ایک با عظمت فریضہ ہے، اس کو بڑے اہتمام کے ساتھ پاک صاف لباس پہن کر اور صاف ستھری ٹوپی سے سر ڈھک کر ادا کرنا چاہیے، ایسے لباس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے جس کو پہن کر آدمی دوسروں سے ملنے کے لیے جانے میں عار محسوس کرے، لہذا ہر نمازی کو چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ صاف ستھری ٹوپی رکھے اور نماز میں اس کو استعمال کرے، پلاسٹک یا تنکوں کی ٹوپی استعمال نہ کرے، کیونکہ ایسی ٹوپی کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ نیز انتظامیہ اگر ٹوپیاں رکھنا چاہے تو کپڑوں کی صاف ستھری ٹوپیاں رکھے۔
اور جب کبھی اتفاق سے کسی نمازی کے پاس ٹوپی نہ ہو، اور سر ڈھکنے کے لیے کوئی بڑا رومال بھی پاس نہ ہو تو تنکے اور پلاسٹک کی کوئی ٹوپی نہ اوڑھے، بلکہ اس وقت ننگے سر نماز پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس کی عادت نہ بنائے، کیونکہ ننگے سر نماز پڑھنا آداب کے خلاف اور مکروہ ہے،نیز مغربی معاشرت اور غیر مقلدین حضرات کے ساتھ تشبہ ہو جاتا ہے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے جو عمدہ کپڑے پہنتے ہوں، البتہ جو لوگ غریب ہوں وہ پلاسٹک اور تنکوں کی ٹوپی پہن سکتے ہیں، لیکن وہ میلی کچیلی اور ٹوٹی ہوئی نہ ہوں۔
في باب مكروهات الصلاة (و صلاته حاسراً) أي كاشفاً (رأسه للتكاسل) أي لأجل الكسل.
….. و في الشامية قوله: (و صلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته … و الظاهر أن الكراهة تنزيهية. (رد المحتار: 2/ 491)
© Copyright 2024, All Rights Reserved