• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد میں زور سے ڈکار مارنا

استفتاء

مسجد میں لوگ زور دار آواز سے ڈکار مارتے ہیں ،مسجد میں یہ عمل اچھا نہیں لگتا۔حدیث میں اس بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خاص مسجد میں ڈکار کے متعلق تو حدیث نہیں ملی البتہ  مطلق ڈکار کے بارے میں حدیث میں یہ  بات ملتی ہے کہ ڈکار مارنے میں اور چھینک مارنے میں آدمی آواز بلند نہ کرے بلکہ جتنا ہوسکے آواز کو پست کرے اور  اگر بلند آواز کرنا کسی کی تکلیف کا باعث بنے تو یہ مزید خرابی کی بات ہے اور مسجد میں  بلند کرنا مزید خرابی   در خرابی کی بات ہے۔ چنانچہ  شعب الایمان (رقم الحدیث:9355)، الجامع الصغیر (رقم  الحدیث:1435) میں ہے:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “إذا ‌تجشأ ‌أحدكم أو عطس فلا يرفع بهما الصّوت؛ فإن الشيطان يحبّ أن يرفع بهما الصوت”.

ترجمہ:”جب تم میں سے کسی کو ڈکار آئے یا چھینک آئے تو ان دونوں میں اپنی آواز کو  اونچا مت کرے  کیونکہ شیطان یہ پسند کرتا  ہے کہ ڈکار اور چھینک میں آواز بلند کی جائے “

فيض القدير (1/ 315) میں ہے:

(إذا ‌تجشأ ‌أحدكم) من الجشإ بالضم وهو صوت مع ريح يخرج من الفم عند الشبع (أو عطس) بفتح الطاء ومضارعه بكسرها وضمها (فلا يرفع) ندبا (بهما الصوت) أي صوته (فإن الشيطان يحب أن يرفع بهما الصوت) فيضحك منه ويهزأ به فيندب خفض صوته لهما قدر الإمكان ويكره الرفع عمدا فإن تأذى بهما أحد اشتدت الكراهة بل قد تحرم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved