• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد سے اپنی جوتی اٹھائی جانے کی صورت میں کسی کی جوتی پہننا

استفتاء

اگر  مسجد میں جوتی اٹھائی جائے تو کسی دوسرے کی جوتی پہن کر واپس آسکتے ہیں؟ جبکہ ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ وہ جوتی کس بندے کی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کسی دوسرے کی جوتی پہننا درست نہیں۔ ایسی صورت میں آدمی کو انتظار کرنا چاہیے یہاں تک کہ جب سب لوگ چلے جائیں اور پھر بھی کوئی جوتا باقی رہ جائے تو دیکھیں کہ یہ جوتا آپ کے جوتے سے کم درجے کا ہے یا برابر کا ہے یا برابر سے بھی اوپرکا ہے؟ اگر کم درجے کا ہو تو آپ اسے استعمال کر سکتے ہیں اور اگر برابر کا ہو یا برابر سے اوپر کا ہو اور آپ مستحق زکوۃ ہوں تو پھر بھی آپ یہ جوتا استعمال کر سکتے ہیں اور اگر آپ مستحق زکوۃ نہ ہوں تو پھر آپ کے لئے یہ جوتا استعمال کرنے کی گنجائش نہیں البتہ اس صورت میں آپ یہ جوتا کسی مستحق زكوة كو دیدیں اور پھر وہ آپ کو ہدیہ کر دے یا آپ قیمت دے کر اس سے خرید لیں تو پھر آپ اسے استعمال کر سکتے ہیں۔لیکن اگر آپ کا غالب گمان یہ ہو کہ بظاہر یہ جوتی اس شخص کی ہے جو میری جوتی غلطی سے یا جان بوجھ کر لے گیا ہےاور اس کے دوبارہ آنے کی امید نہ ہو یا آپ کے پاس انتظار کرنے کا وقت نہ ہو تو وقتی طور پر آپ یہ جوتی استعمال کر لیں اور جب موقعہ ملے تو آپ اپنے لئے نئی جوتی لے لیں اور یہ کسی مستحق زکوۃ کو دے دیں اور پھر اس سے خریدنا چاہیں تو خرید لیں۔

رد المحتار علی الدر المختار،کتاب اللقطہ(طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 6صفحہ نمبر 427  )پر ہے:

"( فينتفع ) الرافع ( بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه۔۔۔الخ”

رد المحتار علی الدر المختار،کتاب اللقطہ(طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 6صفحہ نمبر 437  )پر ہے:

"وفي الخانية وضعت ملاءتها ووضعت الأخرى ملاءتها ثم أخذت الأولى ملاءة الثانية لا ينبغي للثانية الانتفاع بملاءة الأولى فإن أرادت ذلك قالوا ينبغي أن تتصدق بها على بنتها الفقيرة بنية كون الثواب لصاحبتها إن رضيت ثم يستوهب الملاءة من البنت لأنها بمنزلة اللقطة

سرق مكعبه ووجد مثله أو دونه

وكذلك الجواب في المكعب إذا سرق وقيده بعضهم بأن يكون المكعب الثاني كالأول أو أجود ، فلو دونه له الانتفاع به بدون هذا التكلف ؛ لأن أخذ الأجود وترك الأدون دليل الرضا بالانتفاع به ، كذا في الظهيرية ، وفيه مخالفة للقطة من جهة جواز التصدق قبل التعريف وكأنه للضرورة ملخصا”

کفایت المفتی (طبع: دار الاشاعت، کراچی )جلد نمبر 9 صفحہ نمبر 434 پر ہے:

(سوال )  زید کی جوتی  مسجدمیں سے  کوئی بدل کر لے جاتا ہے نماز سے فارغ ہوکر جب زید اپنی جوتی تلاش کرتا ہے تو اس کی جوتی نہیں ملتی جس وقت تمام نمازی مسجد میں سے چلے  جاتے ہیں تو زید کو ایک جوتی رکھی ہوئی ملتی ہے  اور اس کا یہ گمان غالب ہوتا ہے کہ کوئی بدل کرلے گیا ہے کیا وہ جوتی زید لے سکتا ہے ؟

(جواب  )  جب اس جوتی کا کوئی مالک نہیں ہے تو زید اسے اس خیال پر کہ یہ اس کی جوتی کا بدل ہے لے سکتا ہے "

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved