• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد سے متصل مدرسہ میں طالبات کا مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد کے صحن کے ساتھ  مسجد کا دفتر ہے جس کے لیے مسجد کے مین دروازے سے4یا 5 فٹ کا خاص   راستہ ہے اور اسی راستے کے ساتھ  متصل   بنات کے مدرسے کا بڑا ہال ہے جس میں طالبات اور محلہ کی عورتیں مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتی ہیں ۔کیا وہ مدرسہ میں رہ کر مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں ؟اگر اجازت نہیں دیں گے تو محلہ کی عورتیں قریب ہی اہل حدیثوں کی مسجد میں نماز پڑھنے جائیں گی ۔

نوٹ:بنات کا رہائشی مدرسہ ہے۔

طارق جمیل

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کےلیے افضل یہ ہے کہ وہ فجر کی نماز غلس (یعنی فجر کے اول وقت ) میں پڑھیں اور باقی نماز یں  مسجد کی جماعت کے بعد پڑھیں ،اس افضل طریقہ پر عمل کریں تو عورتوں کےلیے مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا درست نہیں اور بلاوجہ اس افضل طریقے کو چھوڑنا بھی درست نہیں ۔

ہمارا کام یہ ہے کہ ہم عورتوں کو وہ طریقہ بتائیں جو ان کے لیے افضل ہے باقی اس کے بعد بھی وہ اہل حدیثوں کی مسجد میں نماز پڑھنے جائیں تو اسکی وہ خود ذمہ دار ہیں۔

در مختار(2/30 ) میں ہے:

فالتغليس أفضل كمرأة مطلقا وفي غيرالفجر الأفضل لها انتظار فراغ الجماعة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved