• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد سے متصل پارک والوں کی اقتداء کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہماری مسجد زمین سے تین چار فٹ اونچی بنی ہوئی ہے اور مسجد کے نیچے تہ خانہ بھی ہے ،مسجد کے مشرقی سمت زمین پر چمن بنا ہوا ہے اور اس چمن اور مسجد کی عمارت کے درمیان شمالا جنوبا مسجد کی لمبائی کی مقدار 3فٹ چوڑااور 12، 13 فٹ گہراگڑھاہے، اس لیے کہ ابھی تک مسجد کا تعمیری کام جاری رہنے کی وجہ سے تہ خانہ بننے کے بعد مسجد اور چمن کے درمیان میں مٹی کی بھرائی نہیں کرائی، چمن اور مسجد کے درمیان میں چھ درجے( یعنی قدم ،اسٹیپ تقریبا ساڑھے چار فٹ مسافت) والا ایک زیناہے جو تقریبا 10 فٹ چوڑا ،ہے جس کے ذریعہ مسجد میں داخل ہوا جاتا ہے ۔مسجد کا اندرونی ہال چالیس سے پینتالیس افراد کی 8 صفوں پر مشتمل ہے اس کے بعد برآمدہ ہے جو دوصفوں پر مشتمل ہے ،تین فٹ کا چھجا ہے ، پھر اس گڑھے پر زینہ جس کے اطراف گڑھے کی خالی جگہ ہے پھر مسجد کا چمن ہے۔ جمعہ کے دن نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مسجد سے باہر چمن میں بھی صفیں بنتیں ہیں،  مسجد کے برآمدہ اور چمن کی صفوں میں تقریبا 14، 15 فٹ کا فاصلہ آجاتا ہے، چمن اور مسجد کی صفوں میں کسی بھی جانب سے کوئی اتصال نہیں، مسجد کےبرآمدہ اور چمن کے درمیانی زینے کے اوپر پائیدان (جو کہ تہ خانے کا چھجا ہے ) پر بھی 6،5 افراد کی ایک صف بن سکتی ہے،اگر یہ دوصفیں بھی بنائی جائیں تو پھر مسجد اور چمن کی صفوں میں صرف زینے  کے نچلے پائیدان (جو کہ چمن کی راہداری کا فرش ہے)پر بھی 6،5 افراد کی ایک صف بن سکتی ہے۔اگر یہ دوصفیں بھی بنائی جائیں تو پھر مسجد اور چمن کی صفوں میں صرف زینے کی 6درجات (اسٹیپ، قدم )کا فاصلہ بچتا ہے جو کہ تقریبا ساڑھے چار فٹ ہے۔اب آپ سے یہ سوال ہیں :

1-صفوں کے درمیان کتنا فاصلہ مانع اقتداء ہے؟

2- اتصال صفوف میں مسجد اور غیر مسجد میں کوئی فرق ہے یا نہیں ؟

3- صورت مسئولہ میں چمن کی صف والوں کی اقتداءد رست ہے؟

  • اگر درست نہیں ہوئی تو اب کیا حکم ہے؟
  • آئندہ کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2مانع اقتداءچار ہیں ایک ایسا عام راستہ جس

میں بیل گاڑی گذر سکے ۔دوئم بڑی نہر ۔سوئم مردوں کی صفوں کے درمیان عورتوں کی ایک مکمل صف ہو۔چہارم دوصفوں کے بقدر فاصلہ ۔پہلے تین موانع میں مسجد اور غیر مسجد کا کوئی فرق نہیں البتہ چوتھے مانع میں مسجد اور غیر مسجد کا نیز مسجد میں بھی بہت بڑی مسجد اور عام مسجد کا فرق ہے یعنی غیر مسجد میں یا بہت بڑی مسجد میں دوصفوں کا فاصلہ اتصال سے مانع ہے جبکہ عام مسجد میں مانع نہیں۔

3 -4- 5۔ مذکورہ صورت میں چمن والوں کی اقتدا درست ہے،کیونکہ مذکورہ صورت میں مانع اقتداء امور میں سے کوئی امر موجود نہیں ،احتیاطا پائیدانوں پر صفیں بنا لی جائیں تاکہ مانع اقتداء کا شبہ بھی ختم ہو جائے ۔

الفتاوى الهندية (1/ 87)

 المانع من الاقتداء ثلاثة أشياء(۱) منها طريق عام يمر فيه العجلة والأوقار هكذا في شرح الطحاوي إذا كان بين الإمام وبين المقتدي طريق إن كان ضيقا لا يمر فيه العجلة والأوقار لا يمنع وإن كان واسعا يمر فيه العجلة والأوقار يمنع كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة هذا إذا لم تكن الصفوف متصلة على الطريق أما إذا اتصلت الصفوف لا يمنع الاقتداء ولو كان على الطريق واحد لا يثبت به الاتصال بالثلاث يثبت بالاتفاق وفي المثنى خلاف على قول أبي يوسف رحمه الله تعالى يثبت وعلى قول محمد رحمه الله تعالى لا كذا في المحيط ولو قام الإمام في الطريق واصطف الناس خلفه في الطريق على طول الطريق إن لم يكن بين الإمام وبين من خلفه في الطريق مقدار ما يمر فيه العجلة جازت صلاتهم وكذا فيما بين الصف الأول والثاني إلى آخر الصفوف كذا في فتاوى قاضي خان والمانع من الاقتداء في الفلوات قدر ما يسع فيه صفين وفي مصلى العيد الفاصل لا يمنع الاقتداء وإن كان يسع فيه الصفين أو أكثر وفي المتخذ لصلاة الجنازة اختلاف المشايخ وفي النوازل جعله كالمسجد كذا في الخلاصة (۲)ومنها نهر عظيم لا يمكن العبور عنه إلا بالعلاج كالقنطرة وغيرها هكذا في شرح الطحاوي  ۔۔۔

(۳)ومنها صف تام من النساء هکذا فی شرح الطحاوی (۴)والمانع من الاقتداء فی الفلوات قدر ما یسع فیه صفین

فی الدرالمختار:2/334

 

حاشية ابن عابدين (1/ 585)

والمسجد وإن كبر لا يمنع الفاصل إلا في الجامع القديم بخوارزم فإن ربعه كان على أربعة آلاف أسطوانة وجامع القدس الشريف أعني ما يشتمل على المساجد الثلاثة الأقصى والصخرة والبيضاء كذا في البزازية ا هـ اقول حاصل کلام الدرران اختلاف المکان مانع مطلقا واما اذا اتحد فان حصل اشتباه منع والا فلا ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved