• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد یا پل مرمت کروانے منت ماننا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ’’مسائل بہشتی زیور‘‘ میں ایک مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ ’’یہ منت مانی کہ فلاں مسجد جو ٹوٹی ہوئی ہے اس کو بنوا دوں گا یا فلاں پل تعمیر کروا دوں گا، تو یہ منت بھی صحیح نہیں اور اس کے ذمے کچھ واجب نہیں‘‘۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ مسجد  کی مرمت یا پل تعمیر کروانے کی منت ماننا کیوں صحیح نہیں ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منت کے صحیح ہونے کی ایک  شرط یہ ہے کہ وہ کام ایسی نیکی ہو جو بذات خود مقصودہ ہو۔ مسجد یا پل تعمیر کروانا اگرچہ نیکی کے کام ہیں، لیکن یہ ایسی نیکی نہیں جو کہ بذات خود مقصود ہو۔۔ لہذا ان کی منت ماننا درست نہیں۔

فتاویٰ شامی (5/ 537) میں ہے:

قال في الدر: من نذر نذراً …. و هو عبادة مقصودة … لزم الناذر . و قال الشامي: و في البدائع و من شرئطه أن يكون قربة مقصودة فلا يصح النذر بعيادة المريض … و بناء الرباطات و المساجد و غير ذلك و إن كان قرباً إلا أنها غير مقصودة………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved