• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں مسمی******کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا بوجہ گھریلو معاملات میں عدم دلچسپی اور شوہر کی عزت و توقیر نہ کرنا اور یہ جھگڑے پہلے بھی کئی مرتبہ ہو چکے ہیں۔ چنانچہ جھگڑے کے دوران بات مار پیٹ تک پہنچ گئی اور میرا غصہ شدید بڑھ گیا۔ اسی دوران میرے بڑے بھائی کمرے میں داخل ہوئے اور مجھے کہا کہ ’’میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس عورت کو مگروں لا (یعنی اس عورت سے جان چُھڑا)‘‘۔ تو میں نے فوراً بیوی سے کہہ دیا کہ ’’میرے ولوں تینوں طلاق اے، طلاق اے، طلاق اے‘‘ (یعنی میری طرف سے تجھے طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے) تین مرتبہ۔

میں حلفاً کہتا ہوں کہ یہ الفاظ بولتے وقت میں شدید غصے میں تھا لیکن ہوش و حواس میں تھا اور اپنے الفاظ کو سمجھ رہا تھا۔ اب آپ سے گذارش ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ آیا بیوی میرے لیے حرام ہو گئی یا رجوع کی کوئی صورت باقی ہے؟

اسی طرح یہ بھی بتا دیں کہ میں نے بیوی سے وعدہ کیا تھا کہ ’’میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا‘‘ ان الفاظ کے ادا کرنے کے بعد وہ وعدہ ٹوٹ گیا ہے یعنی اس وعدے کی اب کیا حیثیت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔ یہی مؤقف جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا ہے۔

نیز  آپ نے اپنی بیوی سے جو وعدہ کیا تھا کہ ’’میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا‘‘ وہ ٹوٹ گیا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved