• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ تین طلاق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں******** اپنے پورے ہوش وحواس میں آپ کے سامنے اپنا ایک مسئلہ بیان کر رہی ہوں تاکہ اسلام اور سنت کی روشنی میں مجھے صحیح مشورہ دیا جائے۔

میری شادی 25 اپریل 2009 کو*****سے ہوئی تھی اور میرا شوہر  بات بات پر مجھے طلاق دیتا ہے تین تین بار کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی ،طلاق دی ،طلاق دی ،جاؤ یہاں سے ‘‘لیکن جب میں کوئی قدم اٹھاتی ہوں یاگھر چھوڑنے کا کہتی ہوں تو وہ طلاق ماننے سے انکارکردیتا ہے اور مجھے جھوٹا ثابت کردیتا ہے، دھمکاتا ہے کہ گھر چھوڑا تو یہ کردوں گا ،بدمعاش ٹائپ ہے۔

ایک بار لڑائی میں اس نے ریکارڈنگ بھی میرے گھر والوں کو بھیجی ہے لیکن وہ نہایت ہی شریف ہیں اور اس کےبدتمیز رویے سے تنگ ہیں اور اس لئے میرا ساتھ نہیں دیتے لیکن میرے دل کو سکون نہیں ہے یہ سب جانتے ہوئے۔ لہذا دین و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں کیا بچوں کے لیے اور ماں باپ کا ساتھ نہ دینے پر مجبورامیں یہاں رہ سکتی ہوں یا مجھے گھر چھوڑ دینا چاہیے؟ اگر نہیں تو میرے حق میں فیصلہ کیا جائے میرے پاس ریکارڈنگ بھی ہے طلاق کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر یہ بات واقعتا درست ہے اور بیوی اپنی بات میں سچی ہے کہ خاوند نے بیوی کو تین طلاقیں ان الفاظ میں دی ہیں کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی ،طلاق دی ،طلاق دی‘‘تو خاوند اگرچہ ان الفاظ کے کہنے سے انکار کرتا  ہے ،مگر بیوی کے حق میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں،جن کی وجہ سے  نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے ،لہذااب نہ صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے اور عورت کے لئے خاوند کے ساتھ رہنا اور خاوند کے ساتھ ازدواجی تعلقات رکھنا ناجائز ہے۔

فی الشامی: 4/509

وان کرر لفظ الطلاق وقع الکل وان نوی التاکید دین۔

وایضا فیه:4/449

المرأة کالقاضی اذا سمعته او اخبرها عدل لایحل لها تمکینه۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved