• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ تین طلاق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا نام ******ہے میرا ****ہے پہلے بھی ہمارے جھگڑے ہوتے ہیں لیکن کچھ دن پہلے ہم ایک شادی میں گئے تھے وہاں پتہ نہیں ان کو کس نے کچھ کہا جس کی وجہ سے گھر آکر وہ مجھ سے لڑتے رہے پھر انہوں نے مجھ سے کہا ’’میں تینوں طلاق دتی‘‘یعنی (میں نے تجھے طلاق دی )تین مرتبہ یہ الفاظ کہے۔میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ ہماری صلح کی شرعی طور کیا صورت ہو سکتی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك.(ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)

ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں  صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں ) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری  بیوی تم سے جدا ہوگئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved