• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مصنوعی پلکیں لگاکر نماز پڑھنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ کیا مصنوعی پلکیں لگا کر نماز ہو جاتی ہے ؟جبکہ وضو مصنوعی پلکیں لگانے سے پہلا کیا ہو؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مصنوعی پلکیں لگا کر نماز ہوجائے گی بالخصوص جب وضو پلکیں لگانے سے پہلے کرلیا ہو۔اور اگر وضو پلکیں لگانے کے بعد کیا ہو  اور یہ پلکیں کھال تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ نہ بنتی ہوں تو پھر بھی نماز ہو جائے گی اور اگر رکاوٹ بنتی ہوں تو نماز نہ ہو گی ۔یہ پلکیں کھال تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بنتی ہیں یا نہیں ؟ہمیں اس کی تحقیق نہیں ۔باقی رہا ان پلکوں کا لگانا تو اس بارے میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے :

۱۔ اگر ان پلکوں میں استعمال ہونے والے بال انسانی ہوں تو ان کا لگانا جائز نہیں ۔

۲۔ اگر ان پلکوں میں استعمال ہونے والے بال انسانی نہ ہوں اور نہ ہی یہ بال ناپاک ہوں مثلا خنزیر کے بال نہ ہوں پھر خواہ یہ بال کسی جانور کے ہوں یا مصنوعی ہوں تو ان پلکوں کا لگانا جائز ہے بشرطیکہ کسی کو دھوکہ دینے کی صورت نہ بنے ۔مثلا منگنی کے موقعہ پر لڑکی کو دیکھنے آئیں اور لڑکی اپنی پلکیں لمبی ظاہر کرنے کے لیے مصنوعی پلکیں لگائے تاکہ  دیکھنے والوں کو دھوکہ ہو تو یہ صورت جائز نہیں ۔

بدائع الصنائع (5/ 125)

ويکره للمرأة أن تصل شعر غيرها من بني آدم بشعرها لقوله عليه السلام لعن الله الواصلة والمستوصلة ولأن الآدمي بجميع أجزائه مکرم والانتفاع بالجزء المنفصل منه إهانة له ولهذا کره بيعه ولا بأس بذلک من شعر البهيمة وصوفها لأنهانتفاع بطريق التزين بما يحتمل ذلک۔

تارتار خانيه(213/18):

واذا وصلت المرأة شعرها بشعرها فهو مکروه وانما جاء ت الرخصة في غير شعر بني آدم تتخذه المرأة وتزيد في قرونها وهو مروي عن ابي يوسف۔

حاشية ابن عابدين (6/ 373)

قوله ( سواء کان شعرها أو شعر غيرها ) لما فيه من التزوير کما يظهر مما يأتي وفي شعر غيرها انتفاع بجزء الآدمي أيضا ۔۔۔۔۔۔۔۔قوله ( لعن الله الواصلة إلخ ) الواصلة التي تصل الشعر بشعر الغير والتي يوصل شعرها بشعر آخر زورا ۔

شرح مسلم للنووي(204/2)

فان کان شعرا نجسا وهو شعر الميتة وشعرمالايؤکل اذا انفصل في حياته فهو حرام ايضاللحديث ولانه حمل نجاسة في صلاته وغير ها عمدا وسواء في هذين النوعين المزوجة وغيرها من النساء والرجال۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (28/ 355، بترقيم الشاملة آليا)

وإن وصلته بشعر غير الآدمي فإن کان نجسا من ميتة أو شعر ما لا يؤکل لحمه إذا انفصل في حياته فهو حرام أيضا ولأنها حاملة نجاسة في صلاتها وغيرها عمدا وسواء في هذين النوعين المزوجة وغيرها من النساء والرجال

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved