• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

متولی کا ذاتی رقم مسجدپر بطور قرض لگانا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک مسجد بنا رہا ہوں ،کچھ لوگوں نے مسجد کے معاملات میں تعاون وغیرہ بھی کیا ہےاور میں نے بھی کافی زیادہ رقم مسجد کی تعمیر میں لگائی اللہ کے واسطے لیکن چونکہ مسجد کے چندہ کی رقم ختم ہونے سے مسجد کا کام رکنے کا خدشہ  تھا جس کی وجہ سے میں نے تعمیری سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے بقایا رقم اپنی جمع پونجی سے لگا لی ۔

کیا جب مسجد کا چندہ جمع ہونے لگے تو میں اپنی رقم نکال سکتا ہوں ؟مہربانی اس مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمائے گا اور اگر اس میں کسی سے ادھار لے کر کام مکمل کر لیں تو بعد میں چندے سے اس کی ادا ئیگی کی جاسکتی ہے؟میں نے اپنی جمع پونجی مسجد میں اس لیے لگائی کہ بعد میں چندہ جمع ہونے پر واپس لے لوں گا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ مسجد کے چندہ میں سے اپنی رقم نکال سکتے ہیں ۔نیز اگر کسی کے پاس سے ادھار لے کر رقم لگائیں تو وہ بھی مسجد کے چندے سے لے سکتے ہیں ،البتہ بہتر یہ ہے کہ اس بات کو ضابطے میں لے آئیں  اور اس پر گواہ بھی بنا لیں اور کاغذی ثبوت بھی فراہم کر لیں تاکہ کل کو کوئی مسئلہ نہ بنے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved