• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

موت کے بعد حکومت کی طرف سے ملنی والی رقوم

استفتاء

گذارش ہے کہ میرا بیٹا لیاری سیکٹر میں تودے کے حادثہ میں شہید ہوگیا۔ اس کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی اس عرصہ میں اس کی بیوی اس سے ناراض اور مسلسل طلاق کا مطالبہ کرتی رہی۔ لیکن بیٹا یوں طلاق دینے پر راضی نہیں تھا۔ شادی کے ایک مہینہ کے بعد اس کی بیوی اپنے میکے چلی گئی اور پھر نہیں آئی لیکن میرا بیٹا اس کو ادھر بھی ہر مہینے ساڑھے پانچ ہزار روپے بھیجتا رہا تھا۔ اور خود بھی ادھر جاتا رہتا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ میاں نواز شریف نے اور آزاد کشمیر حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ورثاء کو سات لاکھ روپے ملیں گے۔ جس پر اب اس کی بیوی کا دعویٰ ہے کہ مجھے آدھے پیسے دیے جائیں۔

سوال یہ ہے کہ اس صورتحال میں اس لڑکی کا کتنا حصہ بنتا ہے؟ ورثاء میں سے بیوی، باپ، ور ایک بہن اور ایک بھائی ، شہید کی کفالت میں تھے ( بہن بھائی دونوں بالغ ہیں ) جبکہ باقی بہن بھائی خود کفیل ہیں۔ واضح رہے کہ شہید کی شادی کے لیے قرضہ لیا گیا تھا جو اس کے باپ نے لیا تھااور شہید کی تنخواہ میں سے  اداکیا جاتا تھا۔ مزید یہ ہے  کہ گورنمنٹ کا قانون ہے کہ اگر بہو عدالت میں یہ لکھ کر دیتی ہے کہ وہ آئندہ زندگی میں کبھی شادی نہیں کرے گی تو عدالت پنشن اس کے نام لگا دیتی ہے اور باپ محروم رہے گا لیکن اگر لکھ کر نہیں دیتی تو پنشن باپ کے نام لگے گی۔ لیکن اگر ایک دفعہ لکھ کر دینے کے بعد شادی کر لیتی ہے تو پھر بعد میں پنشن کسی کو بھی نہیں ملے گی نہ بیوی کو نہ باپ کو۔

کیا میں اس بیوی کے باپ  سے بات کر سکتا ہوں کہ اگر ان کا پروگرام آئندہ شادی کرنے کا ہے تو مجھے محروم نہ کریں۔ نیز فوج کی طرف سے آئندہ جو کچھ ملے گااس کے بارے میں بھی وضاحت کر دی جائے گی اس میں اس کی بیوی کا کتنا حصہ ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومت کی طرف سے ملنے  والی مذکورہ رقم مرحوم کا اپنا ترکہ یا میراث نہیں بلکہ وہ حکومت کی طرف سے ان کے متاثرین کی امداد ہوتی ہے اور متاثرین زیر کفالت افراد ہوتے ہیں۔ اس لیے اس میں مرحوم کے تمام زیر کفالت افراد برابر کے شریک ہوں گے۔ کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح حاصل نہیں ہوگی چنانچہ بیوہ کا آدھی رقم کا دعویٰ کرنا درست نہیں ہے۔

پنشن کا حکم یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے جس کے نام جاری ہو وہ اسی کا حق ہے۔

آپ اپنے سمدھی ( بہو کے باپ ) سے اس سلسلے میں بات کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

آئندہ فوج کی طرف سے جوکچھ ملے اس کے بارے میں اس وقت دوبارہ سوال کرلیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved