• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا میت کے بیٹے کی موجودگی میں پوتا، پوتی کا وراثت میں حصہ بنتا ہے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسمی** احمد مرحوم کی وفات مورخہ: ** کو ہوئی جن کی ملکیت میں ایک عدد مکان تقریبا 4 مرلے کا تھا، **احمد مرحوم کی اولاد میں پانچ بچے تھے جن میں سے مسمیٰ ** مقبول اور 3 بیٹیاں حیات ہیں جبکہ ایک بیٹے مسمی **مقبول کی وفات اپنے والد کی وفات سے سات سال پہلے مورخہ*** کو ہوچکی تھی جس نے اولاد میں ایک بیٹا (پیدائش:***) اور ایک بیٹی (پیدائش: ****) چھوڑے اور وفات کے وقت **کی ملکیت میں کوئی مال نہ تھا،  **نے وفات سے پہلے 2008 میں طلاقنامہ ثلاثہ کے ذریعے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی تھی طلاقنامہ کی کاپی ساتھ لف ہے۔ طارق کی اہلیہ نے کیس کیا ہے کہ میرے بچوں کو اس مکان سے حصہ دیا جائے۔ کیا طارق کی اولاد کا **احمد مرحوم کی جائداد میں حصہ بنتا ہے؟فتوی دیا جائے کہ شریعت کی رو سے کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شریعت کی رو سے فوت ہونے والے کا بیٹا موجود ہو تو پوتا پوتی شرعاً وراثت میں حصہ دار نہیں ہوتے  بشرطیکہ پوتا، پوتی کا والد اپنے والد سے پہلے فوت ہوا ہو۔ مذکورہ صورت میں چونکہ  **اپنے والد سے پہلے فوت ہوا ہے اور **احمد مرحوم کا بیٹا **موجود ہے اس لیے **مقبول کی اولاد **احمد کی جائداد میں حصہ دار نہ ہوگی۔

مسائل بہشتی زیور(2/535) میں ہے:’’ عصبات کے چار درجے ہیں :درجہ اول:میت کا جز یعنی اس کی نسل جیسے بیٹا، پوتا، پڑپوتا، سگڑپوتا وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قاعدہ ۲:ہر ایک درجے کے وارثوں میں بھی باہم فرق ہے یعنی اول درجہ کے وارثوں میں جو سب سے زیادہ قریب ہوگا وہی حقدار ہوگا اور جو رشتہ دار اس کی بہ نسبت بعید ہوں گے وہ محروم رہیں گے مثلاً ایک شخص کا بیٹا بھی موجود ہے اورپوتا بھی ہے تو بیٹا چونکہ پوتے کے مقابلے میں زیادہ قریب ہے لہٰذا وہی سب مال لے لے گا اور پوتا محروم رہے گا باوجود یکہ پوتا اور بیٹا دونوں ایک ہی درجہ کے عصبہ رشتہ دار ہیں۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved