- فتوی نمبر: 27-40
- تاریخ: 14 جون 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ آجکل میت کی موبائل سے تصاویر اور ویڈیو بنائی جاتی ہیں اور پھر وہ تصاویر واٹس ایپ سٹیٹس پر لگائی جاتی ہیں اور دوستوں کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں؟ راہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق میں موبائل سے جاندار کی تصاویر یا ویڈیو بنانا بھی ممنوع اور ناجائز ہے، لہٰذا میت کی تصاویر یا ویڈیو بنانا اور پھر انہیں واٹس ایپ سٹیٹس پر لگا نا اور دوستوں کو شیئر کرنا جائز نہیں۔
مسائل بہشتی زیور(2/428) میں ہے:
تصویر کشی صرف اسی کا نام نہیں کہ قلم یا پینسل سے تصویر بنائی جائے یا پتھر وغیرہ کا بت تراشا جائے بلکہ وہ تمام صورتیں تصویر کشی میں داخل ہیں جن کے ذریعے تصویریں بنتی ہیں خواہ وہ آلات قدیمہ ہوں یا آلات جدیدہ فوٹو گرافی اور طباعت سے ہوں یا ویڈیو یا سی ڈی وغیرہ سے ہوں۔
وجہ یہ ہے کہ آلات وذرائع کی تخصیص کسی کام میں مقصود نہیں اور احکام کا تعلق اصل مقصد سے ہوتا ہے، تصویر تصویر ہے خواہ کسی بھی ذریعے سے ہو، ویڈیو اور سی ڈی کے بارے میں بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان سے حاصل ہونے والی صورت تصویر نہیں ہے، عکس ہے۔ ۔۔
اس کا جواب یہ ہے کہ ویڈیو اور سی ڈی میں آدمی کی صورت کی شعائیں محفوظ کی جاتی ہیں اس لیے وہ آدمی کی صورت کا عکس نہیں ہے پھر ویڈیو یا سی ڈی چلانے پر سکرین پر شعاؤں کی وجہ سے جو صورت نظر آتی ہے وہ آئینے کے عکس سے بہت مختلف ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved