• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کو تابوت میں دفن کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 13-308
  • تاریخ: 25 اپریل 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میت کو تابوت کے ساتھ دفن کرناجائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مرد کی میت کو بلاضرورت لکڑی یا پتھر کے تابوت میں  دفن نہ کیا جائے ضرورت پڑنے پر لکڑی یا پتھر کے تابوت میں  دفن کرسکتے ہیں ،اور اگر کہیں  لوہے کے تابوت میں  دفن کرنے کی مجبوری ہوتو اس میں  بھی دفن کرسکتے ہیں  مگر بہتر یہ ہے کہ جس تابوت میں  بھی دفن کیا جائے اس میں  مٹی بچھادی جائے ۔البتہ عورت کی میت کو ہر حال میں  تابوت میں  دفن کرسکتے ہیں ۔

شامی (130/3)میں  ہے:

ولاباس باتخاذ تابوت ولو من حجر او حديد له عندالحاجةکرخاوة الارض قوله (ولاباس باتخاذتابوت الخ)اي يرخص ذلک عند الحاجة والاکره کما قدمناه آنفا قال في الحلية نقل غير واحد عن الامام ابن الفضل انه جوزه في اراضيهم لرخاوتها وقال لکن ينبغي ان يفرش فيه التراب ۔۔۔۔والمراد بقوله لاينبغي يسن کما افصح به فخرالاسلام وغيره بل في الينابيع والسنة ان يفرش في القبر التراب ثم لم يتعقبوا الرخصةفي اتخاذه من حديد بشيء ولاشک في کراهته کما هو ظاهر الوجه اه اي لانه لا يعمل الا بالنار فيکون کالآجر المطبوخ بها کما ياتي ۔ قوله:(له)اي للميت کما في البحر او للرجل ومفهومه انه لاباس به للمرأة مطلقا وبه صرح في شرح المنية فقال :واستحسن مشايخنا اتخاذ التابوت للنساء يعني ولولم تکن الارض رخوة فانه اقرب الي الستروالتحزر عن مسها عندالوضع في القبر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved