• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مزارعت کی ایک صورت

استفتاء

** کے پاس 5کنال زمین ہے اور جاوید اس پر کاشت کاری کرتا ہےجب فصل کٹ جائے گی تو آدھی فصل زاہد کی ہو گی اور آدھی جاوید کی ہو گی ،زاہد کی طرف سے صرف زمین ہے باقی ہل(ٹریکٹر) چلانا ،پانی دینا ،تخم فراہم کرنا ،کھاد وغیرہ  اور کٹائی کا خرچہ بھی جاوید ہی دے گا ۔کیا یہ صورت جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت مزارعت کی ہےجس میں  زمین ایک فریق کی ہے جبکہ بیج ،بقر(ٹریکٹر) اور عمل دوسرے فریق کا ہے شرعی لحاظ سے مزارعت کی یہ صورت جائز ہے ۔نیز اگرچہ کھیتی  پر فصل کی تقسیم سے پہلے تک ہونے والے خرچے دونوں پر اپنے حصوں کے بقدر  ہونے چاہیے تھے، تاہم اگر ان خرچوں کو بھی کسی ایک فریق کے ذمے ڈالا جائے اور وہ اس پر راضی بھی ہو یا اس کا عرف ورواج  ہو تو یہ بھی جائز ہے۔

بدائع الصنائع (4/260)   میں ہے:

(ومنها) : أن تكون الأرض ‌من ‌جانب، ‌والباقي كله من جانب، وهذا أيضا جائز؛ لأن العامل يصير مستأجرا للأرض لا غير ببعض الخارج الذي هو نماء ملكه وهو البذر

وفیہ(5/262) :

وكل عمل يكون بعد القسمة من الحمل إلى البيت ونحوه مما يحتاج إليه لإحراز المقسوم فعلى كل واحد منهما في نصيبه؛ لأن ذلك مؤنة ملكه فيلزمه دون غيره وروي عن أبي يوسف أنه ‌أجاز ‌شرط ‌الحصاد ورفع البيدر والدياس والتذرية على المزارع لتعامل الناس، وبعض مشايخنا بما وراء النهر يفتون به أيضا، وهو اختيار نصير بن يحيى ومحمد بن سلمة من مشايخ خراسان

بدائع الصنائع(5/264) میں ہے:

(ومنها) : أن كل ما كان من باب النفقة على الزرع ‌من ‌السرقين وقلع الحشاوة، ونحو ذلك فعليهما على قدر حقهما، وكذلك الحصاد والحمل إلى البيدر والدياس وتذريته؛ لما ذكرنا أن ذلك ليس من عمل المزارعة حتى يختص به المزارع

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved