• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مزدور کو کام کی تنخواہ نہ دینا

استفتاء

میں ایک دکان پر ملازم تھا ۔میں نے کام شروع کرنے کے بعد چوتھے ماہ ملازمت چھوڑدی ۔جب میں ان کے پاس اپنا حساب لینے گیا تو انھوں نے مجھے یہ کہا کہ آپ کی تنخواہ نہیں بنتی۔ ہم نے مفتی صاحب سے پتہ کر وا لیا ہے (بقولِ مالکِ دکان)۔ حالانکہ اگر کوئی آدمی ان کے پاس کام کرتے ہوئے ماہ کے درمیان چھوڑ دے تو وہ اس کو اس کی تنخواہ جتنے دن کی ہوتی ہے دے دیتے ہیں ۔ ان کا میرے ساتھ مہینے کا حساب طے ہوا تھا ۔آپ مجھے اس کا جواب عنایت فر ما دیں۔

نوٹ: انہوں نے مجھے تین ماہ کی تنخواہ دی تھی صرف چوتھے ماہ کی تنخواہ نہیں دی ۔میں نے چوتھے ماہ تقریباً آدھا ماہ کام کیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل نے جتنے دن کام کیا ہے اتنے دن کی اجرت کا وہ حقدار ہے۔جیسا کہ مبسوط سرخسی میں ہے:

ولو کان یبطل من الشهر یوماً او یومین لا یرعاهاحوسب بذلک من اجرہ سواءکان من مرض او بطالة لأنه یستحق الاجر بتسلیم منافعه و ذلک ینعدم فی مدةالبطالة سواء کان بعذر او بغیر عذر۔ 5/ 381قلت فی مسئلتنا قد وجد تسلیم المنافع من الاجر قدر نصف شهر فیستحق الاجر بقدر تسلیم منافعه۔

البتہ مہینے کے درمیان ملازمت چھوڑنے کی وجہ سے***سخت گناہگار ہوا ہے اس لیے توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved