- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
1۔ حقیقی خرچ سے زائد رقم صدقہ کرنے کا کہا گیا۔ حالانکہ یہاں تو مالک معلوم ہے۔ اس کو واپس کیوں نہ کرے؟
2۔ یہ سارے پیسے صلح کے طور پر لینے کی گنجائش ہوگی؟ اگر اس کا دعویٰ شرعاً درست مانا جائے۔
3۔ بائع بیعانہ سے نقصانِ حقیقی کی تلافی کرسکتا ہے۔ جس کی بنیاد امام احمد رحمہ اللہ کا قول جواز بانت عربون ہے۔ المعاییر الشرعیہ میں اس کو لیا گیا۔ حضرت مدظلہ نے بھی اس حد تک اتفاق فرمایا تھا ( نقصان حقیقی تک) کیا مشتری بھی سیکورٹی کی رقم سے نقصان حقیقی کی تلافی کرسکتا ہے؟
4۔ ’’ پیسوں کی وصولی پر حقیقی خرچہ ‘‘میں سودے کے لیے آنے اور جانے نیز فون کرنے کے اخراجات بھی کیا اس میں شامل ہوں گے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اگر مالک کو واپس کریں تو مالک اور دوسروں کو زجر کیسے ہوگا؟
2۔ سود کے ساتھ مشابہت ہوگی۔
3 بیعانہ میں شرط لگائیں کہ اگر مشتری خریدنے سے انکار کردے تو اس کا بیعانہ فقراء پر صدقہ کیا جائے اور اگر بائع انکار کر دے تو دوگنا بیعانہ واپس کرے۔ جس میں سے زائد فقراء پر صدقہ کیا جائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved