• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معذور بجے کی چھ ماہ بعد ڈلیوری کرانا

استفتاء

برائے مہربانی درج ذیل مسئلہ کا تفصیل جواب دے کر بندہ کی تسلی فرمائیں۔

کیا کوئی ایسی صورت ہے جس میں ایک عورت اپنا حمل ضائع کر سکتی ہو؟

میری بیوی دوسری دفعہ امید سے ہے اور اس کا پانچواں مہینہ جا رہا ہے۔ تقریباً دو ہفتے قبل اس نے اپنا معمول کا الٹر ساؤنڈ کروایا، جس میں ڈاکٹر نے بتایا کہ بچے کو کافی مسائل لاحق ہیں۔ اس کے دماغ میں غیر معمولی گروتھ ہے جس کی وجہ سے اس کے سر کے اوپر ایک گومڑ نمودار ہو رہا ہے، بجے کا سینہ اندر کو دبا ہوا ہے، اور اس کے پورے جسم میں کافی پانی ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق بچے کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہیں، اور اگر زندہ رہا بھی تو کسی مستقل معذوری کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر کا مشورہ ہے کہ بجے کو ضائع کر دیا جائے، ہم نے دو مزید قابل ڈاکٹرز سے مشورہ کیا ہے، انہوں نے بھی یہی مشورہ دیا ہے، ہم دونوں میاں بیوی ذہنی طور پر کافی پریشان ہیں کہ کیا کیا جائے؟ ہمیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ شرعی طور پر ایسا کرنا صحیح ہے کہ نہیں؟ ہم مزید ڈاکٹرز سے مشورے میں ہیں کہ اس صورت حال میں کیا کیا جائے۔ ہماری ایک نو ماہ کی بیٹی ہے جو بالکل صحت مند ہے۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ اس صورت حال میں کیا کیا جائے؟ جلد از جلد جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب جنین کی عمر 6 ماہ کی ہو جائے تو اس کی ڈلیوری کرا دی جائے، پھر خواہ بچہ زندہ رہے یا مر جائے۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ بچہ جلد وفات پا جائے گا۔ لیکن ہماری یہ کوشش بچے کو قتل کرنے اور مارنے کی نہیں کیونکہ شریعت کی رو سے 6 ماہ ہونے پر پیدا ہونے والا بچہ زندہ رہ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جنین کی عمر جب 4 ماہ (120 دن) کی ہو جاتی ہے تو اس میں روح ڈال دی جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved