• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میڈیا پرلڑکیوں کی ویڈیوزچلانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ایک کمپنی اپنےکپڑےکی مارکیٹنگ اورمشہوری کےلیےملک کی مشہورماڈلزلڑکیوں کی ویڈیوزسوشل میڈیاپرفیس بک وغیرہ پراورٹی وی پرچلاسکتےہیں،بےپردہ خواتین کی تصویریں اورویڈیوزکااستعمال کیاجائزہوگا؟کیایہ صحیح ہےکہ ان ماڈلزکوصرف خواتین ہی دیکھتی ہےاس لیےجائزہے، مدلل جواب دیکر مشکورفرمائیں،

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عو رت کا جسم سوائے ہتھیلیوں اور پاؤں کے غیر محرم سے پردے کی چیز ہے ،چنانچہ اس کی کلائیاں ،سر کے بال اور چہرہ پردے کی چیز ہے۔ جو حکم اصل جسم کا ہے نظر کی حرمت کے حق میں وہی حکم تصویر کا ہے،اس لیےماڈلز لڑکیوں کی ویڈیوزکوسوشل میڈیااورفیس بک پرمارکیٹنگ کی غرض سےچلاناجائزنہیں ۔یہ بات بھی واقع کےخلاف   ہےکہ ان تصاویر یاویڈیوزکوصرف خواتین دیکھتی ہیں خصوصا جبکہ ویڈیوز ٹی وی پر چلائی ہو ۔

تبيين الحقائق (1/ 166(

) أو مقطوعة الرأس ) أي ممحوة الرأس بخيط يخيطه عليه حتى لا يبقى للرأس أثر أو يطليه بمغرة أو نحوه أو ينحته فبعد ذلك لا يكره لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة ولا اعتبار بالخيط بين الرأس والجسد لأن من الطيور ما هو مطوق ولا بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونهما۔

حاشية ابن عابدين (1/ 648(

)او مقطوعة الرأس او الوجه)او ممحوة عضو لاتعیش بدونه قوله ( أو مقطوعة الرأس ) أي سواء كان من الأصل أو كان لها رأس ومحي وسواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق له أثر أو يطليه بمغرة أو بنحته أو بغسله لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة۔

حاشية ابن عابدين (6/ 372(

 الثاني لم أر ما لو نظر إلى الأجنبية من المرآة أو الماء وقد صرحوا في حرمة المصاهرة بأنها لا تثبت برؤية فرج من مرآة أو ماء لأن المرئي مثاله لا عينه بخلاف ما لو نظر من زجاج أو ماء هي فيه لأن البصر ينفذ في الزجاج والماء فيرى ما فيه ومفاد هذا أنه لا يحرم نظر الأجنبية من المرآة أو الماء إلا أن يفرق بأن حر مة المصاهرة بالنظر ونحوه شدد في شروطها لأنه الأصل فيها الحل بخلاف النظر لأنه إنما منع منه خشية الفتنة والشهوة وذلك موجود هنا ورأيت في فتاوى ابن حجر من الشافعية ذكر فيه خلافا بينهم ورجح الحرمة بنحو ما قلناه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved