• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میراث کی تقسیم کی ایک صورت

استفتاء

فیملی پنشن  ایک لاکھ پچاس  ہزار ہے۔ زیر کفالت لوگ: ابو کے ساتھ دو بھائی ان کی بیویاں اور امی اور  چھوٹے بھائی کی بچی رہتے تھے ۔2021 دسمبر میں ابو کی وفات ہو گئی اب دونوں بھائی امی کے ساتھ رہتے ہیں پہلا بھائی عالم ہے مدرسہ میں پڑھاتا ہے ان کی تنخواہ 10 ہزار ہے دوسرا بھائی انجینیئر ہے اپنا کام ہے کبھی 50 ہزار یا اس سے کم کماتا ہے سب سے بڑا بھائی کرائے کے مکان میں رہتا ہے بیوی اور پانچ بچوں کے ساتھ۔  پانچ بہنیں ہیں سب شادی شدہ ہیں۔ دو مکان ہیں۔ ایک گلشن راوی والا جس میں امی اور بھائی رہتے ہیں دوسرا رائیونڈ والا مکان جو دو بہنوں نے لے کر اس کو اچھی طرح بنا کر کرائے پر چڑھا دیا ہے دسمبر 2023 میں فیصلہ ہوا تھا کہ دونوں مکانوں کو بیچ کر سب کو حصہ دے دیا جائے تو دو بہنوں نے کہا کہ ہمیں حصہ میں رائیونڈ والا مکان دے دو اور بقایا پیسے لے لو، بقایا نو لاکھ میں سے انہوں نے تین لاکھ 50 ہزار روپے دے دیے ہیں اور گلشن راوی والا مکان ابھی تک نہیں بکا۔

(1) کیا یہ تقسیم صحیح ہوئی ہے؟

(2)اب پنشن کو کیسے تقسیم کریں؟

(3)کیا دونوں بھائیوں سے کرایہ وصول کیا جا سکتا ہے؟

(4) دونوں بھائی پنشن  کو بلوں میں اور مہمانوں پر خرچ کر سکتے ہیں؟

زید کا بیان:

ہم آٹھ بہن بھائی ہیں۔ہمارے والد صاحب نے وراثت میں دو مکان چھوڑے ہیں۔ میں کرایہ پر رہتا ہوں جب سے ابو فوت ہوئے ہیں میں کہہ رہا تھا کہ یا مجھے میرا حصہ دے دو یا رہنے کی جگہ دے دو گلشن راوی والے مکان میں۔ پھر یہ طے ہوا کہ میں رائیونڈ والے مکان کو استعمال کر لوں یا تو بیچ کر پیسے استعمال کر لوں یا اس میں رہائش کر لوں جیسے باقی بھائی گلشن راوی والے گھر کو استعمال کر رہے ہیں۔اور جب وراثت تقسیم ہوگی تو یہ بھی وراثت میں شامل ہوگا لیکن میری اس بات پر بھی کچھ وجوہات کی بناء پر عمل نہیں ہو سکا پھر یہ بات ہوئی کہ آپ رائیونڈ والا مکان بیچ دیں اور آپ (بڑے بھائی) اور سب سے بڑی بہن (باجی) حصہ لے لیں جب مکان بیچنے لگے اور پارٹی آگئی تو اس کی قیمت 39 لاکھ 50 ہزار طے کی اور وہ 50 ہزار کا ٹوکن پکڑا رہے تھے لیکن پھر ان بہنوں نے جنہوں نے مکان پر قبضہ کیا ہے اعتراض کیا کہ یہ قیمت کم ہے نوید تو کہہ رہا تھا کہ یہ 70 لاکھ کا ہے آپس میں اختلاف کی وجہ سے پارٹی چلی گئی اب جب  خود لینے کی باری آئی تو 39 لاکھ قیمت مقرر کی پھر تین بہنوں کی طرف سے یہ بات ہوئی کہ یہ مکان خریدیں گی  لیکن جب پیسے دینے کی باری آئی تو انہوں نے کہا کہ ابھی پیسے نہیں ہیں چھ مہینے بعد دیں گے پھر اس بات کو بھی انہوں نے ختم کر دیا کیونکہ ایک بہن بیچ سے نکل گئی کہ میں اس میں حصہ دار نہیں بن رہی۔

پھر یہ معاملہ ہوا کہ  خالد  بھائی نے کہا کہ میرے مدرسے کا  ساتھی  گلشن راوی والا مکان خریدنا چاہ رہا ہے ہم وراثت تقسیم کر دیتے ہیں رائیونڈ والا مکان دو بہنوں کو دے دیتے ہیں بطور وراثت کے حصہ کے اور حصہ سے اوپر کے جو  پیسے ہوں گے بہنیں  وہ بذریعہ کیش نقد ادا کر دیں گی  لیکن میں نے  اس بات کو نہیں مانا پھر انہوں نے مجھے اس بات پر راضی کیا  کہ آپ کو بھی فروری 2024 میں حصہ لازمی مل جائے گا۔آپ ان کے حق میں رائیونڈ والے مکان سے دستبردار ہو جائیں میں نے اس وقت ان سے تاکیدا یہ بات کہی کہ پھر فروری 24 کا مطلب فروری 2024 ہونا چاہیے کیونکہ  خالد  بھائی کے بعض  معاملات کی وجہ سے مجھے اس بات پر یقین نہیں تھا کہ مجھے واقعۃ حصہ مل جائے گا اور دیکھ لیں کہ ہوا بھی یہی کہ مجھے ابھی تک حصہ نہیں ملا اور میں کرائے پر رہ رہا ہوں۔

یہ سب اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں میرے باپ کی وراثت پر قبضہ کر کے اس کا کرایہ کھا رہے ہیں نیز جب میں نے رائیونڈ والے گھر میں جو کرایہ دار انہوں نے رکھے ہیں ان کو بتایا کہ یہ مکان وراثتی ہے تو اس پر انہوں (  بکر بھائی اور  فاطمہ باجی) نے میرے خلاف تھانے میں  رپورٹ کروا دی تھانے میں جب مجھے بلایا گیا تو اے ایس ائی (ASI)اشرف میرے سے ملا تو اس نے میری بات سن کر مجھے بتایا کہ وہ ( بکر  بھائی) مجھے 10 ہزار روپے رشوت پکڑا کر گئے ہیں کہ جب وہ( زید ) آئے تو اسے مارنا اور دھمکانا اور اس کی  بات نہ سننا۔اے ایس ائی (ASI) نے مجھے کہا کہ حافظ صاحب آپ کہاں پھنس گئے ہیں وہ تو مافیا ہے آپ کے پاس اگر رجسٹری ہے آپ مکان پر قبضہ کر لیں وہ مکان آپ کا وراثتی مکان ہے آپ حق پر ہیں۔

میں جب سعودیہ میں تھا نومبر 2023  میں اس وقت ہی اس معاملہ پر اختلاف پیدا ہو گیا تھا اس کے باوجود انہوں نے اس مکان پر پیسہ لگا کر تیار کروایا اور کرایہ پر چڑھا دیا مجھے کسی بات کا کوئی علم نہیں تھا جب جون 2024 میں پاکستان واپس آیا تو میرے علم میں یہ ساری باتیں آئیں تب میں نے ان سے کہا کہ تم نے یہ غلط کیا ہے یہ معاملہ تو نومبر 2023 میں ہی ختم ہو گیا تھا۔

میں نے کہا کہ اس کو ختم کرو یہ مکان خالی کرو انہوں نے کہا کہ ہمارا 10 لاکھ لگا ہے میں نے کہا کہ وہ آپ میرے سے لے لیں ابھی وراثت تقسیم نہیں ہوئی جب ہوگی تو آپ کو بھی حصہ مل جائے گا لیکن یہ اس بات پر رضامند نہ  ہوئے اور الٹا میرے پر کیس کر دیا میں ابھی بھی  کہتا ہوں کہ یہ مجھ سے دس لاکھ لے لیں اور اس معاملہ کو ختم کردیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اگر سب ورثاء اس تقسیم پر راضی تھے تو یہ تقسیم صحیح ہوئی ہے۔

2۔ مذکورہ  صورت میں پنشن   صرف بیوہ کا حق ہے۔

3۔ کیا جاسکتا ہے۔

4۔ اپنی ماں کی اجازت سے کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved