• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میری بیوی کو بلاؤ میں طلاق دیتا ہوں” سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتی صاحب اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنے ہم زلف کو فون کیا کہ میری بیوی کو بلائو اور میری بات کراؤ ۔اس نے کہا کہ وہ یہاں نہیں ہے،تو خاوند نے کہا کہ وہ ہے میری بات کرائو میں اس کو طلاق دیتا ہو ں ۔اس کو بلائو میں اس کو طلاق دیتا ہوں ۔دو مرتبہ یہ کہا تو اب شرعا کیا حکم ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں ہوئی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’طلاق دیتا ہوں‘‘کے الفاظ اگر چہ حال کے لیے ہوتے ہیں اور حال کے صیغے سے طلاق ہو جاتی ہے مگر سوال میں ذکر کردہ جملہ اپنے سیا ق وسباق کے لحاظ مستقبل قریب کے معنی میں بھی ہو سکتا ہے ۔اس لیے مذکورہ صورت میں اگر شوہر کی نیت یہ تھی کہ میری بات کرائو کیونکہ میں نے اسے طلاق دینی ہے تو سوال میں ذکر کردہ جملوں سے کوئی طلاق نہیں ہوئی ورنہ دو طلاقیں ہوگئی ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved