- فتوی نمبر: 29-149
- تاریخ: 23 جون 2023
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
میزان تحفظ پنشن فنڈ ، یہ المیزان انویسٹمنٹس کے زیر انتظام ایک پنشن فنڈ ہے جس کاآغاز 2007 میں ہواہے۔
یہ انویسٹمنٹ کا ایک طریقہ کار ہے کہ جس میں کوئی بھی شخص شامل ہوسکتا ہے اور اس کے 4 پروگرامز میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہوتا ہے جس کے مطابق اس کو رقم جمع کروانی ہوتی ہے اور اس کے فوائد بھی اسی کے اعتبار سے ہوتے ہیں۔ماہانہ اداکی گئی رقم المیزان انویسٹمنس کے اصولوں کے مطابق انویسٹ کی جاتی ہے جس میں سے فنڈ انتظامیہ 1.5 فیصد نفع رکھتی ہے اور بقیہ نفع انویسٹرز (سرمایہ کاروں ) میں تقسیم کردیتی ہے۔ اس سکیم کے تحت اکاؤنٹ ہولڈر کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ 60 سے 70 سال کی عمر کے درمیان اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے کوئی سال مقرر کرے اور جب ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس کو جمع شدہ رقم بمع منافع میں سے 50 فیصد فورا دے دی جاتی ہے جبکہ بقیہ پچاس فیصد اگلے دس سالوں کے لیے دوبارہ انکم پیمنٹ پلان میں انویسٹ ہوجاتے ہیں جس پر اس کو باقاعدگی سے نفع ملتا رہتا ہے ۔
اگر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کا ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچنے سے پہلے انتقال ہو جائے تو اس کے نامزد کردہ شخص کو اس بات کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ اب تک جمع شدہ رقم نکال لے یا اس رقم کو اپنی صوابدید کے مطابق ،پہلے سے موجود اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کروالے یا اس رقم سے کوئی انشورنس یا تکافل خریدلے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا:
1)مذکورہ بالا تفصیل کے پیش نظر میزان بینک کی پنشن سکیم میں اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے؟
2)میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1،2) ہماری تحقیق میں میزان بینک مکمل اسلامی نہیں ہے لہذا اس میں کسی بھی قسم کا سیونگ یا پنشن اکاؤنٹ کھولنا جائز نہیں ہے۔
توجیہ:میزان تحفظ پنشن سکیم میں عوام کا سرمایہ المیزان انویسٹمنٹس کے اصولوں کے تحت لگایا جاتا ہے جبکہ المیزان انویسٹمنٹس اور میزان بینک کی سرمایہ کاری کے اصول ایک ہیں جن کوہم مکمل اسلامی نہیں سمجھتے ،لہذا میزان تحفظ پنشن سکیم میں سرمایہ کاری جائز نہیں ہے۔ میزان بینک کی شرعی حیثیت سے متعلق مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں (جدید معاشی مسائل کی اسلامائزیشن کا شرعی جائزہ،مصنف ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved