• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

محکمہ کی طرف سے ملنی والی رقم کے شرعی ورثاء

استفتاء

عرض ہے کہ میری ہمشیرہ جو کہ محکمہ تعلیم میں بطور ٹیچر ملاز م تھیں جن کا گذشتہ سال 28 جنوری 2011ء کو انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے شوہر کا پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا اور ان کی کوئی اولاد بھی نہ ہے۔ اب ان کی پینشن و دیگر واجبات ( تقریباً 25 لاکھ روپے ) جو کہ  محکمہ تعلیم کی طرف سے واجب الادا ہیں جن کی وصولی کی دنیوی قانون کے مطابق حقدار صرف میری والدہ ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 92000 روپے ہمشیرہ کے بنک اکاؤنٹ میں پہلے سے موجود ہیں۔ میری محترمہ والدہ کے علاوہ میری مرحومہ بہن کی 5 بہنیں اور میں ایک بھائی حیات ہوں ( بفضل اللہ تعالیٰ ) جن کی وراثت کا سرٹیفیکیٹ بھی عدالت سے حاصل کر لیا گیا ہے ( جس کی کاپی ساتھ لف ہے)۔

کیا مذکورہ بالا واجبات و رقم جو محکمہ تعلیم اور بنک سے ملنی والی ہے اس میں والدہ کے علاوہ کسی بہن اور بھائی کا شریعت کے مطابق کوئی حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ اگر شرعی حق بنتا ہے تو اس کی تقسیم کا شرعی حکم کیا ہے؟ مجھے براہ کرم اس بارے میں فتویٰ چاہیے۔ جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں مندرجہ ذیل امور میں وراثت جاری ہوگی اور والدہ کے ساتھ بہن بھائی بھی شریک ہونگے۔ وہ امور یہ ہیں:

۱۔ جی پی فنڈ

۲۔ گروپ انشورنس

۳۔ گریجیوٹی

۴۔ چھٹی کی جگہ تنخواہ

تقسیم کا طریقہ یہ ہوگا کہ ان امور کی کل رقموں کو 42 حصوں میں تقسیم کر کے 7 حصے والدہ کو اور 5 حصے فی بہن کو اور 10 حصے بھائی کو ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:

6×7 = 42                                             

والدہ                  بہنیں 5             بھائی

6/1                           باقی

7×1                          7×5

7                     35

7           5+5+5+5+5                  10

2۔ تدفین کے اخراجات جس نے اٹھائے اس کو ملیں گے۔

3۔ مندرجہ ذیل امور کے بارے میں محکمہ سے تعین کر ائیں کہ یہ رقم کس کو ملے گی۔

۱۔ موت کیس، چار ماہ کی تنخواہ۔

۲۔ فیئر ویل گرانٹ

۳۔ فیملی پنشن

۴۔ ماہانہ امداد بینی وولینٹ فنڈ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

(نوٹ: اس فتوے میں گریجویٹی کا حکم خلاف واقعہ لکھا گیا۔ سرکاری قوانین میں اس کے خلاف صراحت کی گئی ہے۔ اس لیے اس سے رجوع سمجھا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved