- فتوی نمبر: 4-261
- تاریخ: 23 نومبر 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
سائل کے ایک قریبی عزیز کی شادی کے دن مقرر کرنے پر لڑکی والوں نے کسی قسم کے حق مہر کی بات نہیں کی تھی۔ مورخہ 2011۔ 11۔ 13 کو شادی پر لڑکی کے والد نے صرف ایک ہزار حق مہر کا مطالبہ کیا جو کہ ہم نے نکاح نامہ پر لکھ دیا۔ جب نکاح نامہ لڑکی ( شادی والی ) کے پاس دستخط کے لیے گیا تو لڑکی والوں نے سوا دو کلو گرام چاندی لکھنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سوا دو کلو گرام چاندی شرعی حق مہر ہے۔۔۔سوا دو کلو گرام چاندی شرعی حق مہر جو کہ ہر فرد پر واجب الادا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مہر کی کم از کم مقدار جس سے کم مہر نہیں ہو سکتا وہ دو تولہ ساڑھے سات ماشے چاندی ( 30.55) گرام ہے۔ عالمگیری میں ہے:
أقل المهر عشرة دراهم مضروبة أو غير مضروبة … و غير الدراهم يقوم مقامها باعتبار القيمة وقت العقد.( 1/ 302 )
ويجب الأكثر منها إن سمى الأكثر… أي بالغا ما بلغ. ( شامی: 2/ 351 )
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات کا مہر 500 درہم یعنی ایک سو تیس تولہ تین ماشہ(یعنی 1.527 کلو ) چاندی تھی۔ اس لیے بعض حضرات نے ان کی اتباع میں اتنے مہر کی ادائیگی کو مستحسن قرار دیا ہے۔
شرعی حق مہر کے سوا دو کلو گرام چاندی ہونے کی کوئی صورت نہیں۔ سوائے اس کے کہ کسی کا خاندانی مہر اتنا ہو۔ فقط واللہ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved