• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’میں تو پہلے ہی تیار بیٹھا ہوں چھوڑنے کے لیے‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

میاں بیوی کی آپس میں چپقلش ہے،پچھلے دنوں بیوی نے شوہر کے گھر والوں سے کسی بات پر جھگڑا کیا  اور پھر شوہر جو کویت میں  ہوتا ہے اسے فون کر کے کہا  کہ”اگر تم نے اپنے گھر والوں سے میرے لیے جھگڑا نہ کیا تو مجھے طلاق دے دو” شوہر پہلے ہی تنگ تھا  اپنی بیوی سے،  تو اس نے اپنے سسر کو کال کی کہ آپ کی بیٹی اس طرح بول رہی ہے اور”میں تو پہلے سے تیار بیٹھا ہوں اسے چھوڑنے کے لیے” اب جاننا یہ ہے کہ بیوی نے طلاق کا تقاضا کیا  اور شوہر نے کہا کہ’’ میں  تو پہلے سے تیار بیٹھا ہوں اسے  چھوڑنے کے لیے‘‘

تو کیا ان الفاظ سے ایک طلاق رجعی ہو جاتی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ شوہر کے یہ الفاظ کہ ’’میں تو پہلے سے تیار بیٹھا ہوں  اسے چھوڑنے  کے لیے ‘‘ ارادۂ طلاق کا اظہار ہیں، انشاء طلاق نہیں  اور طلاق کے ارادے کا اظہار کرنے سے طلاق نہیں ہوتی۔

المحیط البرہانی (5/245) میں ہے:

”سئل نجم الدين النسفي رحمه الله عن زوجين وقعت بينهما مشاجرة. فقالت المرأة: با تو نمي باشم، مرا طلاق كن، فقال الزوج: طلاق مي كنم، طلاق مي كنم طلاق مي كنم؟ أجاب وقال: بأنها تطلق ثلاثاً؛ لأن قوله: طلاق مي كنم يتمحض للحال وهو تحقيق بخلاف قوله: كنم؛ لأنه يتمحض للاستقبال وهو وعد، وبالعربية قوله: أطلق، لا يكون طلاقاً لأنه دائر بين الحال والاستقبال فلم يكن تحقيقاً مع الشك ………. وهذا الاحتمال بالعربية، أما بالفارسية قوله: ميكنم للحال، وقوله: كنم للاستقبال.“

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved