• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں تجھے ابھی طلاق دیتا ہوں

استفتاء

میرا نام*** ہے میں***کی بیوی ہوں۔ میں جمعہ 21 ستمبر کو صبح گھر میں تھی اتنے میں میرے خاوند کا فون آیا جو کہ ***میں رہتا ہے۔ بچی کو اس نے کہا نیچے میرے بھائی کے پاس بھیج دیا۔ میں نے کہا میں ابھی ٹھہر کے بھیجتی ہوں تو وہ غصہ میں آگیا اور گالی گلوچ شروع کر دی۔ پھر میں نے کہا کہ میں تیری بیوی ہو یا کون ہوں جو تو مجھے گالیاں دے رہا ہے تو اس نے کہا "جا تو میری بیوی نہیں ہے، میں تجھے ابھی طلاق دیتا ہوں، میں تجھے ابھی طلاق دیتا ہوں ،میں تجھے ابھی طلاق دیتا ہوں، جا  تو میری بیوی نہیں ہے”۔ یہ سن کر  پھر میں نے فون بند کر دیا۔  بعد میں  میں نے اپنے بھائی اور والد کو بلایا اور انہوں نے فون پر اس سے پوچھا کہ تم نے ہماری بہن سے کیا کہا۔ تو اس نے کہ  میں اس کو تین دفعہ کہا کہ " میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی"۔ اب کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی  ہیں جس کی وجہ ے نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی  ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

خاوند جب ایک ہی دفعہ تینوں طلاقیں دے دے تو وہ تینوں واقع ہوجاتی ہیں، اس بات پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، ائمہ مجتہدین اور محدثیں رحمہم اللہ کا اتفاق ہے۔

توجیہ: خاوند کے ابتدائی جملے” میں تجھے ابھی طلاق دیتا ہوں” اس میں لفظ "ابھی” کی وجہ سے حال اور مستقبل قریب دونوں کا احتمال ہے، لیکن اس جملے کا سیاق و سباق معنی حال کو متعین کر دیتا ہے، کیونکہ مذکورہ احتمالی جملہ بولنے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی یہ لفظ کہا ہے” جا تو میری بیوی نہیں”۔

نیز خاوند نے بھائیوں کے پوچھنے پر جو الفاظ کہے ہیں وہ خالص ماضی کے الفاظ ہیں۔ اگر انہیں حکایت بنا کر خود انشاء کے لیے نہ بھی مانیں تو سابقہ الفاظ سے سائل کی مراد واضح کرنے کے لیے کافی ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved