• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے، یہ میری طرف سے فارغ ہے

استفتاء

بات یہ ہے کہ میری شادی کو 25 سال ہو گئے ہیں، سارا عرصہ لڑائی، مار پیٹ میں گذرا، ہر وقت زبان  پر یہ ہوتا تھا کہ یہ کام نہ ہوا تو طلاق دے دوں گا، ایک مرتبہ منہ سے نکال بھی دیا تھا طلاق کا، یہ کہا تھا کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘۔   اس کے بعد ہم اکٹھے رہے اور صلح ہو گئی۔ اب چھ سال پہلے چھوٹی سی بات پر تنازعہ ہو گیا۔ سب بہن بھائی اکٹھے ہو گئے،  جب کہا کہ ’’میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں کوئی تعلق نہیں ہے، یہ میری طرف سے فارغ ہے‘‘۔ دو سال لڑائی رہی، اس کے بعد پھر کسی نے صلح کروا دی۔ پھر یہ دبئی چلے گئے، وہاں جا کر پھر بات چیت چھوڑ دی اور یہ کہا کہ ’’ تو میری طرف سے آزاد ہے، میرے تین بچے ہیں، جب میں پاکستان آؤں گا تو کسی ہوٹل میں رہو ں گا، تیرا میرا کوئی واسطہ نہیں‘‘۔ پھر وہاں کام چھوٹ گیا، اور وہاں سے نکال دیا۔ پھر چپ کر کے گھر ہی واپس آ گئے ۔ اب آ کر پھر ان کا کام لگا ہے تو پھر شروع ہو گئے ہیں۔ بچوں کو کہتے ہیں کہ ’’ماں کو چھوڑ کر میرے پاس رہو کہ تمہاری ماں کی میرے ساتھ طلاق ہو چکی ہے‘‘۔ یہ 8 دن پہلے کہا  ہے اور کئی مرتبہ ان الفاظ کو دہرایا کہ ’’میری تمہاری ماں کے ساتھ طلاق ہو چکی ہے، اب ہم اکٹھے نہیں رہ سکتے، ماں کو چھوڑ کر میرے ساتھ آ جاؤ‘‘۔ چھ سال سے ہم گھر میں اکھٹے تو ہیں مگر علیحدہ علیحدہ رہتے ہیں، لڑ کر کبھی کبھی دو تین دن آتے ہی نہیں ہیں، جب ہم کسی مسئلے میں پھنس جاتے ہیں تو ہمیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، جب مسئلہ حل ہو جائے تو پھر آ جاتے ہیں۔ معلوم کرنا ہے کہ شرع کے لحاظ سے طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟ ہم نے قاری صاحب سے پوچھا تھا، تو انہوں نے کہا ہو گئی ہے، اور آپ کا پتہ دے دیا تھا۔ باقی آپ وہاں سے معلوم کریں۔

لڑائی چل رہی تھی، چھ مہینے سے بول چال بند تھی، لوگوں کو کہتے تھے  کہ اس کی میری طلاق ہو گئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو بائنہ طلاقیں ہو چکی ہیں، جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو چکا ہے۔ میاں بیوی دوبارہ اکٹھا رہنا چاہیں تو دوبارہ سے نیا نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔ جس میں کم از کم دو گواہ بھی ہوں، اور مہر بھی ہو۔

یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہ جائے گا۔

توجیہ: ایک طلاق رجعی پہلی مرتبہ کے جملے’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ سے واقع ہوئی۔ اس کے بعد عملی رجوع ہو گیا۔ پھر دوسری دفعہ جو الفاظ بولے کہ ’’میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے، یہ میری طرف سے فارغ ہے‘‘ یہ الفاظ کنایات کی قسم ثالث کے ہیں، جن میں حالت غضب و مذاکرہ طلاق میں بلا نیت طلاق ہو جاتی ہے۔ لہذا ان الفاظ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی۔ اس کے بعد کے الفاظ  نہ نکاح میں کہے گئے ہیں، اور نہ عدت نکاح میں۔ اس لیے ان سے مزید طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved