• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی سے کہا ’’اگر آپ نے میری ماں یا اس کی نسل سے کوئی تعلق رکھا یا کوئی بات کی تو تین طلاق ہوجائیں گی‘‘

استفتاء

مفتی صاحب! میرا مسئلہ یہ ہے کہ آج سے تقریباً ایک سال پہلے میری ماں سے میرا جھگڑا ہوا، اس دوران میں نے اپنی زوجہ سے کہا کہ ’’اگر آپ نے میری ماں یا اس کی نسل سے کوئی تعلق رکھا یا کوئی بات کی تو میری طرف سے آپ کو 3طلاق ہوجائیگی‘‘ لیکن نیت یہ تھی کہ ماں اور دو بہنیں جو بحث کر رہی تھیں، یہ جملے میرے ان کے لیے تھے اور یہ کام میں نے اپنی ماں کو ڈرانے کے لیے کیا تھا، اب مسئلہ یہ ہے کہ میری سب سے چھوٹی بہن جس کا اس جھگڑے سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس سے میری زوجہ نے اتنی بات کہی کہ ’’اگر  اب تم نے مجھے تنگ کیا تو میں تمہارے منہ پر تھپڑ۔۔۔‘‘ اتنی بات میری زوجہ نے میری بہن سے کی، تو کیا رشتہ کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا؟ جبکہ تقریباً دو یا اڑھائی سال پہلے میں نے زوجہ کو ایک طلاق دی تھی، پھر دوبارہ نکاح میں لے کر آیا، اب اس مسئلہ کا حل آپ بتادیجئے، عین نوازش ہوگئی۔

بیوی کا بیان: میرے شوہر نے ایک سال پہلے فون پر ایک طلاق دی تھی کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ پھر فون بند کردیا۔ اس کے تقریبا ایک ماہ بعد میں ان کے پاس آگئی اور رجوع ہوگیا۔ پھر اس کے بعد یہ معاملہ ہوا جو اوپر بیان میں لکھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

ہدایہ (385/2 ،باب الایمان فی الطلاق) میں ہے:و اذا اضافه الى شرط وقع عقيب الشرط مثل ان يقول لامراته ان دخلت الدار فانت طالقدر مختار (6/723) میں ہے:والنسل اسم للولد وولده أبدا ولو أنثى

در مختار (5/612) میں ہے:(نية تخصيص العام تصح ديانة) إجماعا، فلو قال: كل امرأة أتزوجها فهي طالق ثم قال: نويت من بلد كذا (لا) يصدق (قضاء) وكذا من غصب دراهم إنسان فلما حلفه الخصم عاما نوى خاصا (به يفتى)بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved