- فتوی نمبر: 3-134
- تاریخ: 25 جنوری 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
ایک خاوند نے اپنی بیوی کو درج ذیل پیغامات موبائل فو ن کے ذریعے بھیجے ہوں:
” تم آخر کیا چاہتی ہو، جاؤ مت آؤ گھر میں تم کو اچھا نہیں لگتاتو تم مجھے کون سی اچھی لگتی ، میں توصرف گذارا کررہاہوں”۔
"تم اگرپاگل ہوتومیں تم سے بڑاپاگل ہوں تمہیں عزت صرف تمہاری ماں کی وجہ سے دی ہوئی ہے”۔
"سب تمہاری وجہ سے بیمار ہیں ۔ اگر تم نے چھ ماہ دو یا تین سال بعد بھی الگ ہوناہے توایک ہی دفعہ ہوجاؤ،روز روز مرنے سے جان چھوٹ جائےگی میری اور برے تو ہم لوگ ہیں جوتم جیسی شہزادی کو عزت نہ دے سکے”۔
"صاف بات تو یہ ہے کہ تمہارا مجھ میں اور میری تم میں کوئی دلچسپی نہیں میں اگر باہر جاتاتوتم کو طلاق دے کر جانی تھی ، ابھی بھی میرا تمہارا گذارا ہی ہے ، تھوڑے دن ماں باپ کی طرف رہو،کھاناپینا ادھر ہی رکھو۔ تم ڈرامے بازی بہت اچھی کرلیتی ہو بیمار ہوجاؤ، عید کے بعد ہمارا فیصلہ ہوجائے گا”۔
جواب نہیں دیتی ،گونگی ہوکیا ہاتھ نہیں کام کررہے ،شکرہے اللہ کے کچھ نیک بندوں نے مجھے زنا کرنے سے بچالیا۔
"جواب نہیں دیتی ہو، شروع سے ہی بھوکی ہو میں یہ بتا دو اور کتنے ماہ ذلیل کرنا ہے ، بس میں تم سے اب گذارہ نہیں کرسکتا،میری جان چھوڑدو”۔
"میرا پیچھا چھوڑدو مہربانی فرماکر، اب کوئ نیا منصوبہ یا بہانا نہ بنالینا، جوتھوڑی عزت ہے وہ بچالو”۔
” نہ جواب دو مجھے پتہ ہے کہ تمہاری مرضی پوری ہورہی ہے ،مجھے بھی سکون ہے ،تم سے میری جان چھوٹ گئی”۔محمد افہام
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شوہر نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ الفاظ نہ طلاق صریح کے ہیں او رنہ ہی طلاق کنائی کے ہیں اس لیے مذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved