• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’میری طرف سے آزاد ہو‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

میں عید کے لیے اپنے میکے گئی تھی تو میرے خاوند  نے مجھے کہا’’ تیسرے دن واپس نہیں آئی تو میری طرف سے طلاق ہو‘‘  میں پہلے دن اپنے میکے گئی دوسرے دن واپس خاوند کے گھر  آگئی ۔ ایک مہینے بعد اس نے کہا کہ’’ میرے طرف سے آزاد ہو‘‘ ایک دفعہ۔

شوہر کا  بیان:

’’میں نے یہ الفاظ کہ ’’ میری طرف سے آزاد ہو‘‘  بیوی کو صرف ڈرانے کے لیے غصے میں کہہ دئیے تھے۔ میری طلاق دینے کی بالکل نیت نہیں تھی‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اگر چہ شوہر کے حق میں کوئی طلا ق واقع نہیں ہوئی تاہم بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بیوی کے حق میں سابقہ  نکاح ختم ہوچکا ہےلہٰذا  بیوی اگر اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے  تو   اسےکم از کم دو گواہوں کی موجود گی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔

توجیہ: شوہر کے اس جملے سے کہ’’اگر تو تیسرے دن واپس نہیں آئی تو میری طرف سے طلاق ہو‘‘کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ شوہر نے طلا ق کو عید کے تیسرے دن  تک نہ آنے کے ساتھ معلق کیا تھا جب کہ اہلیہ دوسرے دن ہی واپس شوہر کے گھر آگئی تھی لہٰذا شرط نہ پائی جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ  اس کے بعد شوہر کا یہ جملہ کہ  ’’میری طرف سے آزاد ہو‘‘ کنایاتِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے جس  سے غصے کی حالت میں کہنے کی وجہ سے شوہر کی نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں بائنہ طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور چونکہ مذکورہ صورت  میں شوہر  نے یہ جملہ غصے کی حالت میں کہا ہے اس لیے ا س جملے سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی۔

شامی(4/521) میں ہے:

والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث ‌يتوقف ‌عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية

ہدایہ(2/409)میں ہے:

و اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها فى العدة و بعد انقضائها لأن حل المحلية باق

بدائع الصنائع(3/295)میں ہے:

‌ فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة – وإن كان بائنا – فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved