• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میری طرف سے فارغ ہے سامان اٹھالو

استفتاء

لڑکی کا بیان

میرا نام*** اور میرے شوہر کا نام ***ہے۔ ہمارا نکاح 18 اپریل 2008 بروز جمعہ کو ہوا اور رخصتی 19 اپریل بروز ہفتہ کو ہوئی ، شادی کے بعد تقریبا ایک مہینہ بہت اچھا گزرا۔ ایک مہینے کے بعد  Pregnancy ہوگی تو میرے شوہر کہتا کہ بچہ Discharge کراؤ، میں نے بچہ نہیں پالنا اور مجھے بچے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ اس لیے انہوں نے میرا ایک مرتبہ  بھی  checkup  نہیں کروایا، بلکہ میرے شوہر اور میری ساس  مجھ پر اور میرے والدین پر زور ڈالتے رہے کہ بچہ نکلواؤ، ہمیں بچے کی خواہش نہیں ہے۔ اس لیے تمہارے  checkup کی بھی ضرورت نہیں ہے ، لیکن میرے والدین نے انکو صاف انکار کردیا کہ یہ عمل قتل کے مترادف ہے اور گناہ کبیرہ ہے اور ہم کوئی ایسا کام نہیں کرینگے جو اللہ اورا سکے رسول کے حکم سے ٹکراتاہو۔ اسی لیے میرے والدین نے ہی میرا checkup دو مرتبہ کروایا۔ اسی اثناء میں 3 ماہ  گزر گئے اور وہ مختلف قسم کے مطالبات کرتے رہے ۔ اور اپنے سخت رویے سے مجھے مختلف قسم کی  Tension  دیتے رہے۔ میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ اگر تم والدہ کے گھر جاؤگی تو ہمیشہ کے لیے جاؤگی، اور یہ کہا کہ میں تو  Delivery کا انتظار کررہا ہوں Delivery  کےبعد میں تمہیں فارغ کردوں گا، اور میری ساس بھی اپنے بیٹے کی تائید میں مجھے مختلف قسم کے طعنے دیتی رہیں۔ اس کے بعد  دو مہینے تک نہ تو انہوں نے میرے والدین سے مجھے ملنے دیا اور checkup بھی نہیں کروایا۔ آخر کار اس عرصے میں چھٹا مہینہ شروع ہوگیا اور بچہ اندر ہی مرگیا اور میری ساس  17 اکتوبر 2008 کو مجھے میرے والدین کے گھر چھوڑ گئیں اور میری والدہ سے کہا کہ اپنی بیٹی کو  دو، تین مہینے اپنے پاس رکھو اور جی بھر کے دیکھ لو۔ میری والدہ فوراً ہی صبح کو checkup کے لیے لے گئیں تو پتہ چلا کہ بچہ اندر ہی مرگیا ہے۔ جب انکو اطلاع دی گئی تو وہ فوراً ہی لڑنے کے لیے آگئے ۔ لہذا میرے والدین  نے ہی    Delivery کروائی سارے اخراجات کئے۔  Delivery کے بعد گھر آکر میں نے اپنے شوہر کو فون کیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا کہ مجھ سے بات مت کرو کچھ دن بعد میں نے دوبارہ فون کیا تو پھر انہوں نے مجھ سے بات کرنے سے انکار کردیا اس کے بعد اپنے والدین کے گھر میں ہوں اور تقریباً  تین ماہ سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہے۔  ان حالات  کی روشنی میں میری رہنمائی کی جائے۔

والد کا بیان

ہم یعنی (***) نے اپنی بیٹی کی رخصتی 19 اپریل 2008ء کو ایک لڑکے***سے Arranged marrige   کے لحاظ سے کی۔ واضح رہے کہ دونوں کی یہ دوسری شادی کے طور پر ہوئی ۔ شادی کے بعد تقریبا ایک ماہ صحیح گزرا ، پھر لڑکے کی طرف سے الٹی سیدھی باتیں ہونے لگیں۔ اس نے نوکری بھی چھوڑدی اور پارٹ ٹائم جو بزنس کرتاتھا  وہ بھی چھوڑ دیا۔ اسی اثناء میں Pregnancy  ہوگئی۔ اور لڑکے کی ماں اور لڑکا بذات خود کہنے لگا کہ مجھے بچے کی خواہش نہیں ہے میں بچہ نہیں پال  سکتا۔ لہذا بچہ Discharge  کرواؤ اسی لیے انہوں نے checkup نہیں  کروایا۔ بلکہ یہی کہتے رہے کہ  checkup کروانے کی ضرورت ہی  نہیں ہے۔ جب ہم Discharge کروانے پر رضامند نہیں ہوئے تو لڑکے کی والدہ نے یہ کہنا شروع کردیا کہ میرا بیٹا تو  Delivery کا انتظار کررہا ہے۔ ڈیلیوری کے بعد میرا بیٹا اس کو فارغ کردیگا۔ میرا بیٹا تو اسے بسانا ہی نہیں چاہتا۔ اسی اثناء میں Pregnancy  کے پانچ ماہ گزر گئے ۔ اس عرصے میں لڑکے نے لڑکی کے والدین سے سامنے بٹھا کر یہ کہا کہ  میں تو  Delivery  کا انتظار کررہا ہوں اس کے بعد میں آپ کی بیٹی کو فارغ کردونگا۔ میں نے تو اسے بسانا ہی نہیں  ہے۔

اس عرصے میں دو ماہ تک انہوں نے نہ تو خود ہی اس کا  check up کروایا اور نہ ہی ہمارے گھر بھیجا تاکہ ہم check up  کروالیتے۔ بلکہ ہمارے کہنے پر بھی انہوں نے یہی کہا کہ ان کو check up کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ Pregnancy کے تقریبا پانچ ماہ گزرنے کے بعد لڑکے کی والدہ 17 اکتوبر 2008ء کی شام کو اچانک خود ہی لڑکی کو یہ کہ کر چھوڑ گئیں کہ اپنی بیٹی کو دو تین ماہ اپنے پاس رکھ لو ۔ اور ا س کو جی بھر کے دیکھ لو  ۔ ہم نے فورا ہی اگلے دن اس کا  میڈیکل چیک اپ کروایا تو بچہ پیٹ میں ہی مرا ہوا تھا۔ ہم نے فوراً ہی ان لوگوں کو اطلاع دی تو وہ لوگ لڑنے کے لیے آگئے ۔ بہر حال ہم نے خود ہی چھٹے مہینے کے شروع میں ہی  Delivery  کروائی ۔ اور اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے آئے اس کے بعد انہوں نے تقریباً ایک ماہ تک کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ایک دن اچانک لڑکے کی بہن نے لڑکی کی ممانی کو فون کردیا کہ میرا بھائی ***اپنی پہلی بیوی کو لے آیا ہے۔ (جبکہ پہلی بیوی نے شادی کے دو تین مہینے بعد ہی خلع لے لیا تھا۔ سرٹیفکیٹ لف ہے) ۔ اس کے تقریباً ڈیرھ ماہ بعد لڑکے نے ہمیں فون کیا کہ "میری طرف سے لڑکی فارغ ہے  سامان اٹھالو”۔ہم نے کہا کہ ہم سامان ایسے کیونکر اٹھا سکتے ہیں ۔ تم ایسا کرو کہ تم اپنے چار، چھ معتبر اشخاص جو شادی میں شریک تھے بلا لو۔ اتنے ہی ہم اپنے بلا لیتے ہیں ۔ جو معاملہ طے پا ئے گا۔ اس کے مطابق کر لینگے۔ اس کے دودن بعد پھر لڑکے کا فون آیا کہ میں نوٹس  بھیج چکا ہوں، میری طرف سے کوئی دوسرا شخص شریک نہیں ہوگا۔ آپ اپنے بندے بھی نہیں لائیں گے۔ لیکن نوٹس ہمیں آج تک نہیں ملا ہے۔ اس کے بعد تادم تحریر ان لوگوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اب ہمیں ادھر ادھر سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ وہ اپنی پہلے بیوی لے آیا ہے۔

سوال  (1) مذکورہ صورت میں طلاق وقوع پذیر ہوئی یا نہیں؟

(2) لف شدہ سرٹیفکیٹ کے مضموں کے مطابق کیا پہلی بیوی اپنے شوہر کے پاس واپس آسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں شوہر کےیہ الفاظ کہنے سے ” کہ میری طرف سے لڑکی فارغ ہے سامان اٹھالو” ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیاہے عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔ نیز میاں بیوی چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کیساتھ دوبارہ نکاح کرکے آپس میں رہ سکتے ہیں۔

2۔لف شدہ سرٹیفیکیٹ طلاق کا ہے خلع کا نہیں ہے۔ پہلی بیوی کا مسئلہ اس پر موقوف ہے کہ شوہر نے اس کو کتنی طلاقیں دی تھیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved