• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’ميری طرف سے فارغ ہو‘‘کے بعد صریح طلاقیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آپ سے ایک مسئلہ کے بارے میں فتوی لینا تھا کہ 15، 20 ایام قبل میں نے اپنی اہلیہ کو واٹس ایپ ریکارڈنگ بھیجی کہ ’’کچھ دنوں میں طلاق کا نوٹس بھیج دوں گا، میری طرف سے فارغ ہو‘‘ اور یہ میسج کرتے وقت طلاق کی نیت ہی تھی۔

اب میں نے اپنے اہل وعیال کے سامنے اپنی بیوی کے متعلق کہا کہ ’’میں نے اسے نہیں رکھنا، میں نے اسے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی، میری طرف سے وہ فارغ ہے‘‘ یہ الفاظ اس کی غیرموجودگی میں کہے۔

نیت: میں نے اسے نہیں رکھنا سے طلاق کی نیت ہی تھی کہ تعلق نہیں رکھنا۔

برائے مہربانی وضاحت فرما دیں کہ تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ:         جب آپ نے اپنی بیوی کو یہ وائس میسج کیا ’’کچھ دنوں میں طلاق کا نوٹس بھیج دوں گا، میری طرف سے فارغ ہو‘‘ اور آپ کی نیت بھی طلاق کی ہی تھی تو اس میسج میں ان الفاظ سے کہ ’’میری طرف سے فارغ ہو‘‘ ایک طلاق بائن واقع ہوئی۔

اس کے بعد جب آپ نے تین دفعہ ’’طلاق دی‘‘ کہا تو پہلے دو دفعہ کہنے سے مزید دو طلاقیں ہوئیں جو پہلی ایک طلاق سے مل کے تین ہوگئیں۔ اور اس کے بعد کے الفاظ لغو ہوئے۔

در مختار مع رد المحتار (4/516) میں ہے:

(فَ) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب

(قوله قضاء) قيد به لأنه لا يقع ديانة بدون النية ولو وجدت دلالة الحال

در مختار مع رد المحتار(509/4) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved