• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میری طرف سے تو فارغ ہے

استفتاء

گذارش ہے کہ میرا اور میری بیوی کا کسی بات پر تکرار ہوا اور وہ تکرار بڑھتا ہوا غصہ کی حالت اختیار کر گیا، اور میری بیوی مجھ سے طلاق کا اصرار کرنے لگی اور بار بار کرنے لگی، آخر کار میں نے اسے ایک طلاق دیدی اور "میری طرف سے فارغ ہے” کہہ دیا، اور اس کے بعد اس کے والدین اسے اپنے گھر لے گئے اور تین دن کے بعد میں اسے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور اس کو میں نے سمجھایا اور اس نے واپس آنے کے لیے اصرار کیا اور پھر مجھے اس سے ملنے کے لیے اس کے والدین نے اجازت نہیں دی۔ اب شرعی طور پر میرا اس سے حق بنتا ہے کہ نہیں؟ کیا مجھ سے اس کا تعلق ختم ہو گیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے، عدت گذرنے کے بعد عورت آگے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، اور اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ دوبارہ نکاح کریں جس میں گواہ بھی ہوں اور مہر بھی ہو، اکٹھے رہنے کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار ہو گا۔

توجیہ: مرد کے غصہ کی حالت میں کہے گئے الفاظ "تو میری طرف سے فارغ ہے” کنایات کی تیسری قسم ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ یہ الفاظ اگر غصہ کی حالت میں یا مذاکرۂ طلاق کی حالت میں کہیں جائیں تو ان سے ایک طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے۔

(و) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) و هي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب …  و الكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب أو لا ولا. قال الشامي تحت قوله: (و الكنايات ثلاث) حاصله أنها كله تصلح للجواب: أي إجابته لها في سؤالها الطلاق منه، لكن منها قسم يحتمل الرد أيضاً أي عدم إجابة سؤالها كأنه قال لا تطلبي الطلاق فإنه لا أفعله و قسم يحتمل السب و الشتم لها دون الرد و قسم لا يحتمل الرد و لا السب بل يتمحض للجواب. (رد المحتار: 3/ 298) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved