- فتوی نمبر: 33-183
- تاریخ: 29 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > کنائی الفاظ سے طلاق کا حکم
استفتاء
میرے ایک دوست نے اپنی بیوی سے جھگڑے کے دوران یہ الفاظ کہے کہ”میری طرف سے تم آزاد ہو” لیکن اس نے یہ الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے، اور نہ ہی اسے علم تھا کہ ان الفاظ سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ شرعی رہنمائی فرمائیں اور اس بارے میں فتویٰ عطا فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے: دوست کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔
جواب وضاحت: ********
نوٹ: میاں بیوی سے بات ہوئی تو انہوں نے مذکورہ صورتحال کی تصدیق کی۔[رابطہ کنندہ: *****]
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے لہٰذا اگر میاں بیوی اگر اکٹھے رہنا چاہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے۔
توجیہ: یہ الفاظ کہ “میری طرف سے تم آزاد ہو” کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں جن سے غصے میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے غصے اور جھگڑے کے دوران یہ الفاظ کہے ہیں اس لیے اگر شوہر کی ان الفاظ سے طلاق دینے کی نیت نہیں بھی تھی تب بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے۔
شامی (4/521) میں ہے:
ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد …….. (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا.
وفى الشامية: (قوله توقف الأولان) أي ما يصلح ردا وجوابا وما يصلح سبا وجوابا ولا يتوقف ما يتعين للجواب. بيان ذلك أن حالة الغضب تصلح للرد والتبعيد والسب والشتم كما تصلح للطلاق، وألفاظ الأولين يحتملان ذلك أيضا فصار الحال في نفسه محتملا للطلاق وغيره، فإذا عنى به غيره فقد نوى ما يحتمله كلامه ولا يكذبه الظاهر فيصدق في القضاء، بخلاف ألفاظ الأخير: أي ما يتعين للجواب لأنها وإن احتملت الطلاق وغيره أيضا لكنها لما زال عنها احتمال الرد والتبعيد والسب والشتم اللذين احتملتهما حال الغضب تعينت الحال على إرادة الطلاق فترجح جانب الطلاق في كلامه ظاهرا، فلا يصدق في الصرف عن الظاهر، فلذا وقع بها قضاء بلا توقف على النية.
المبسوط للسرخسی (6/65) میں ہے:
ولو تزوجها قبل التزوج، أو قبل إصابة الزوج الثاني، كانت عنده بما بقي من التطليقات
بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:
”فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد“
امداد الاحکام (2/610) میں ہے:
اور چوتھا جملہ یہ ہے کہ “وہ میری طرف سے آزاد ہے” اس کنایہ کا حکم درمختار میں صریح موجود ہے کہ غضب و مذاکرہ میں بدون نیت بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved