• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میری طرف سے تم فارغ ہو کے الفاظ سے طلاق دینے کا حکم

استفتاء

میں نائیلہ مشتاق حلفاً اقرار کرتی ہوں کہ میری شادی کے بعد،  میرے اور میری نندں کے درمیان عموماً بحث اور لڑائی ہوجاتی، کبھی جہیز پر تو کبھی گھر گرہستی کے کاموں پر۔ میرے سسرال والوں کو گالی گلوچ کرنے کی اور بدتمیزی کی عادت تھی، جس کی وجہ سے میں بہت تنگ تھی۔ کیونکہ وہ کسی کا لحاظ نہ کرتے تھے، تین سال ایسے گزرنے کے بعد، میرے شوہر جو خود بھی اپنی بہنوں کی عادات سے تنگ تھے، انہوں نے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ، مگر کچھ مسائل کی وجہ سے ہم علیحدہ نہ ہو سکے۔ میرے شوہر فیصل اپنی بات کے کچے تھے اور عموماً وعدہ خلافی کرتے، مگر میں چپ کر جاتی، اس بار بھی انہوں نے وعدہ کیا کہ جب میں اپنے ڈیلیوری  کے لیے میکے جاؤنگی تو پھر ہم ایک علیحدہ مکان جو میرے والد کے نام تھا، وہاں ضرورت کے سامان کے ساتھ منتقل ہوجائیں گے۔  مگر جب بیٹا پیدا ہوا تو علیحدہ رہنے سے انکاری ہوگئے اور کسی گھریلو معاملے پر ہسپتال آکر مجھ سے اور میرے والدین سے بہت بدتمیزی کی، پھر گھر آکر بھی گالی گلوچ کرتا رہا۔ طبیعت خراب  ہونے کے باوجود بھی مجھے گھر جا کر گھر گرہستی سمجھانے کے لیے مجبور کرتا رہا، حالانکہ میں چلے(نفاس کی حالت)  میں تھی، ایسے ہی آہستہ آہستہ ہمارے درمیان اختلافات بڑھتے گئے اور میں نے اُسے اپنے  مسئلے حل کرنے کا مشورہ دیا مگر اس نے انکار کر دیا۔

5اکتوبر2019ء کی رات میرے شوہر نے مجھے فون کر کے پھر گھر جانے کا اصرار کیا، مگر میں نے منع کر دیا، اس کے باوجود وہ گھر آگیا اور پھر گھر جانے کے لیے مجبور کرنے لگا، میں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ میری فی الحال طبیعت ٹھیک نہیں پھر بات کریں گے، مگر وہ طیش میں آگیا اور اونچی آواز میں بولنے لگ گیا کہ جو میرے ساتھ نہ جا سکتی ہو ایسی بیوی میں نے کیا کرنی، میری طرف سے تم فارغ ہو، یہ سن کر میں سوچ میں پڑگئی اور آرام  سے پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہو تو غصہ میں کہنے لگا کہ   ’’میرے ولّوں تو آزاد ایں،  میں تینوں نہیں وسانہ چاہندا‘‘، میں نے یہ بات سن کر تصدیق کی کہ اگر ایسی بات ہے تو لکھ کر دے دو تو کہنے لگا کہ جب کہو گی جہاں کہو گی آکر لکھ دوں گا۔ اس پر  میں نے کہا کہ تم پچھتاؤ گے تو اپنے گھر والوں کو فون ملا لیا اور کہنے لگا کہ  ’’اس عورت دے وسن دا کوئی ارادہ نئیں، تے نہ ہی میں انوں وسانہ چاہندا، میرے ولّوں اے فارغ اے، جے ہن گھر آوی گئی تے دروازہ نہ کھولنا‘‘ اور فون بند کر کے مجھے غصے سے دیکھا اور نیچے اتر گیا، جب وہ باہر نکلنے لگا تو بھائی نے روک کر معاملہ پوچھا تو وہ پھر اونچی آواز میں وہ سب کہنے لگا جو مجھے اوپر کہا تھا۔ بھائی نے مجھے نیچے بلایا اور معاملے کی تصدیق کی۔ میرے والدین بھی نیچے اُتر آئے، پھر ہماری بحث شروع ہوگئی اور میں نے اسے کہا کہ پہلے اپنی بہنوں کی ذمہ داری پوری کر لو، پھر اُس کے ساتھ چلو گی، یہ بات سن کر اس نے غصے میں جواب دیا  ’’میری بہنوں کی شادی ہوگئی تو میں نے تمہیں چولہے میں ڈالنا ہے؟‘‘ اور سب کے سامنے پھر اونچی آواز میں بڑی بدتمیزی کے ساتھ بولا  ’’کہ میں اینوں نہیں وسانہ چاہندا، میرے ولوں اے فارغ اے‘‘  بھائی بھابھی نے سمجھانے کی کوشش کی تو گالی گلوچ کرنے لگ گیا اور پھر کہا کہ  ’’میرے ولوں اے فارغ اے‘‘ اس کے لیے یتیم خانے سے کوئی لڑکا لے آؤ تے ایندا ویاہ کردو، جدے اگے پچھے کوئی نہ ہووے یا جتھے کہندی اے، اُتھے اینوں وہاہ دیو، جے ہن وسنہ وی چاوے تے میں نہیں وسانی، میرے ولوں اے فارغ اے‘‘  اتنا سب سن کر میں نے پھر لکھ کر دینے کو کہا تو پھر وہی جواب دیا کہ جب کہو گی جہاں کہو گی، آکر لکھ دوں گا جس پر سب خاموش ہوگئے اور وہ یہاں سے چلا گیا۔

اس کے بعد 25اکتوبر کو ہماری تین سالہ بیٹی کو گھر کے باہر ملنے اور گھمانے  کے بہانے آیا اور میری والدہ جو بچی کو ملوانے دروازے پر گئی تھیں، ان سے دھوکے سے لے گیا  اور 40دن تک کسی قسم کا رابطہ نہ کیا، پھر آخر کار خود ہی بچی دے گیا، 5اکتوبر2019ء سے تاحال  ہمارا  آپس میں کوئی تعلق نہیں رہا۔

برائے مہربانی اس معاملے میں ہماری ہنمائی کریں، کہ شریعت کا کیا حکم ہے؟شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے، پہلا نکاح ختم ہوگیا ہے، عورت عدت گذارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے اور اگر صلح کرنا چاہیں تو آپس میں نیا  نکاح کرنا ضروری ہوگا، جس میں گواہ بھی ہونگے اور حق مہر بھی رکھا جائے گا، لیکن نکاح ہوجانے کے بعد یہ طلاق شمار میں رہے گی، چنانچہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاق کا حق باقی رہے گا۔

توجیہ:         خاوند نے جب پہلی دفعہ غصے میں یہ الفاظ کہے  ’’میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘  تو ان الفاظ سے ایک طلاق بائنہ ہوگئی، کیونکہ یہ الفاظ کنایہ کی تیسری قسم سے ہیں جو غصے کے وقت نیت کی محتاج نہیں ہوتی، اس کے بعد کے الفاظ بھی کنایہ ہیں اور کنایہ کے بعد کنایہ بولنے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوتی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved