• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میری طرف سے تمہیں طلاق ہے آج بھی طلاق ہے اور کل بھی طلاق ہے

استفتاء

مفتی صاحب ہمارا ایک دوست ہے وہ اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے، وہ کسی ٹائم بہت غصے میں آ جاتا ہے۔ ایک دن اس نے غصے میں آکر اپنی بیوی کو ان الفاظ سے طلاق دی ہے ” میری طرف سے تمہیں طلاق ہے آج بھی طلاق ہے اور کل بھی طلاق ہے "۔ اس کی بیوی حاملہ ہے آٹھ ماہ کی، کیا اس میں کوئی گنجائش ہے؟ وہ دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہے۔ اس کا کوئی کفارہ ہے؟ اور کیا طریقہ ہے؟ ہماری رہنمائی فرمائیں۔

جس وقت شوہر نے طلاق دی تھی اس وقت اس کے ہوش و حواس ٹھیک تھے اور اس نے اس وقت کیا کہا تھا یہ سب اس کو معلوم ہو رہا تھا۔

نوٹ: طلاق دہندہ نے جو یہ الفاظ کہ  "آج بھی طلاق ہے اور کل بھی طلاق ہے " یہ الفاظ بس محض غصے میں کہہ دیے کوئی نیت نہیں تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان جملوں سے کہ ” میری طرف سے تمہیں طلاق ہے آج بھی طلاق ہے اور کل بھی طلاق ہے”

تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ ہی صلح ہو سکتی ہے۔

چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل و إن نوی التأكيد دين. قوله (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة أنت طالق، أنت طالق أو قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق و أنت طالق.

قوله (و إن نوی التأكيد دين) أي و وقع الكل قضاءً و كذا إذا أطلق أشباه: أي بأن لم ينو استئنافاً و لا تأكيداً لأن الأصل عدم التأكيد. (4/ 510، طبع بيروت) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved