- فتوی نمبر: 33-139
- تاریخ: 15 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > عملیات، تعویذات اور جادو و جنات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ظالم وجابر اور بدمعاش ہے اور ہم اس کے مظالم اور ضرر رسانی سے بہت تنگ ہیں کسی بھی طریقہ سے وہ باز نہیں آتا اور پیچھا نہیں چھوڑتا، ڈھیٹ ہے نہ حکومت کے ذریعے سے اور نہ کسی کے سمجھانے سے دفع ہوتا ہے، اگر دفع ہوجائے تو کچھ عرصہ بعد واپس وہی حرکتیں شروع کردیتا ہے اور تکلیف دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ اس صورت میں اگر نہ عزت محفوظ ہو، نہ ناموس تو:
1۔ کیا ایسے انسان کو اگر ٹیلی پیتھی، ہپناٹزم، مسمریزم، قوت تصرف کے ذریعے کوئی عمل کرنا کہ تکلیف دینے والا شخص مفلوج ہوجائے یا شل ہوجائے اور بستر پر پڑا رہے تاکہ ہمیں اس کے شر سے نجات مل سکے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
2۔عملیات اور ذکر اذکار وغیرہ کے ذریعے مذکورہ شخص کو تکلیف دے کر مفلوج وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ٹیلی پیتھی، ہپناٹزم ،مسمریزم اور قوت تصرف کے ذریعے اپنا تحفظ کرنا تو جائز ہے لیکن کسی کو ضرر پہنچانا یا مفلوج کردینا جائز نہیں۔
2۔ذکر، اذکار اور جائز عملیات کے ذریعے بھی اپنا تحفظ کرنا جائز ہے کسی کو ضرر پہنچانا یا مفلوج کرنا جائز نہیں۔
امداد الفتاویٰ (4/76) میں ہے:
اول مسمریزم کی حقیقت سمجھنا چاہیے پھر حکم سمجھنے میں آسانی ہو جاوے گی۔حقیقت اس عمل کی یہ ہے کہ قوت نفسانیہ کے ذریعہ سے بعض افعال کا صادر کرنا جیسے اکثر افعال قوی بدنیہ کے ذریعے سے صادر کیے جاتے ہیں،پس قوت نفسانیہ بھی مثل قوی بدنیہ کے ایک آلہ ہے صدور افعال کا،اور حکم اس کا یہ ہے کہ جو افعال فی نفسہا مباح ہیں ان کا صدور کرنا بھی جائز ہے۔
امداد المفتین(2/213) میں ہے:
سوال: زید مع اپنی زوجہ ہندہ و سالے بکر کے اپنی بہو صالحہ پر بلا وجہ محض خباثت نفس کی بناء پر طرح طرح کے ظلم وستم کرتا چلا آیا ہے،صالحہ پر ہر قسم کی تہمت و بہتان بدکاری کے تراش کر اس کو تمام عالم میں بدنام کر رہا ہے حالانکہ وہ عفیفہ و پاک دامن ہے،علاوہ اس ایذا رسانی کے جادو،سحر سفلی عمل کرتا اور کراتا ہے اور علانیہ کہتا پھرتا ہے کہ اگر صالحہ جادو سے نہ مرسکی تو میں خود خنجر سے جان لوں گا چنانچہ صالحہ نہایت تکلیف میں مبتلا ہے،سحر ثابت ہوگیا ہے ایسے موذیوں کے لیے شرع شریف میں کیا حکم ہے؟اگر ان سحر کرنے والوں پر صالحہ کے والدین جواب میں ویسا ہی سحر کرادیں تو صالحہ کے والدین یا صالحہ قابل مواخذہ تو نہیں ہیں؟شرک تو عائد نہیں ہوتا؟
جواب: سحر کی مختلف اقسام ہیں بعض تو کفر محض ہیں اور بعض نہیں،جو اقسام کفر ہیں ان کا استعمال کرنا یا سیکھنا سکھانا ہر حال میں حرام قطعی ہے خواہ دفع ضرر کے لیے ہو یا کسی اور غرض سے البتہ جو قسم سحر کی کسی عقیدہ کفریہ پر مشتمل نہیں وہ اگر دوسروں کے اضرار کے لیے بلا وجہ شرعی استعمال کیا جاوے وہ بھی حرام ہے اور اگر رد سحر یا دفع ضرر کے لیے کیا جاوے تو یہ دوسری قسم جائز ہے اور تفصیل ان دونوں قسموں کی یہ ہے کہ جس سحر میں شیاطین وجنات وغیرہ سے استعانت وامداد طلب کی جائے اور ان کو متصرف مؤثر مانا جائے یا جن میں قرآن شریف یا دوسرے اسلامی شعائر کی توہین کرنی ہو وہ تو کفر ہے اور جس میں یہ باتیں نہ ہوں بلکہ خواص ادویہ وغیرہ سے یا کسی اور خفی طریق سے اثر ڈالا جاتا ہے وہ کفر تو نہیں مگر اس کا کرنا بقصد اضرار حرام ہے اور بقصد دفع ضرر جائز،لہذا صالحہ کے لیے قسم دوم کا سحر کا استعمال جائز ہے۔
امداد المفتین(2/219) میں ہے:
سوال:بیوی کا اپنے شوہر کے لیے حب کا عمل کرنا کیسا ہے؟
جواب:اگر خاوند ظلم کرتا ہو اور بیوی کے حقوق ادا نہ کرتا ہو تو پھر حب کا ایسا تعویذ کرنا اور کرانا جائز ہے جس میں منتر جنتر وغیرہ کوئی ناجائز چیز اور شوہر کو مسحور،مسلوب الاختیار کرنا نہ ہو۔
فتاویٰ عثمانی (1/280) میں ہے:
سوال: زید کی بہن عمر کے نکاح میں عرصہ ۱۰ یا بارہ سال سے ہے اور ہر طرح فرمانبردار اور اطاعت گزار ہے، لیکن عمر اسے ہمیشہ مارتا پیٹتا ہے اور تکلیف اور آزار پہنچاتا ہے۔ زید اور اس کی بہن صبر سے کام لیتی ہے مگر اس ظالم پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔ طلاق حاصل کرنا چند وجوہات کی بناء پر مشکل ہے۔ اس صورت میں عملیات سے عمر کو مطیع کرنا یا سرزنش کرنا جائز ہے یا نہیں یا کوئی اور صورت ہو تو بتلادیں؟
جواب: سب سے اچھا راستہ تو یہ ہے کہ عمر کے لئے خوش خلقی کی دعاء کیجئے اور نرمی اور فہمائش سے براہ راست نیکی پر لانے کی کوشش کی جائے، لیکن اگر یہ چیزیں کارگر نہ ہوں تو کسی دیندار اور پابند شرع عامل سے ایسے تعویذ وغیرہ لینے میں کوئی حرج نہیں جن سے شوہر کے دل میں بیوی کی محبت پیدا ہوجائے لیکن تعویذات و عملیات کے ذریعہ اسے نقصان پہنچانا ہرگز جائز نہیں، سخت گناہ ہے۔
فتاویٰ محمودیہ (20/93) میں ہے:
سوال: میری بہن کے شوہر کی دوسری بیوی نے میری بہن اور ان کے شوہر میں جدائی ڈالنے کا ایسا سخت عمل کوئی کرادیا کہ اگر اس کو پلٹا جائے تو عامل بتاتے ہیں کہ اس عمل کرانے والی کی جان کا خطرہ ہے ایسی صورت میں شرعاً عمل پلٹنے کی اجازت ہے یا نہیں؟
جواب: ایسے عامل سے اس کو پلٹا جائے جو اس عمل کے اثر کو ختم کردے اور کفروشرک یا کسی حرام چیز کا ارتکاب نہ کرے اور جان نہ لے،ہلاک نہ کردے۔
فتاویٰ محمودیہ (20/73) میں ہے:
سوال: عملیات سے جن وشیاطین کو تابع کرنا،انہیں جلانا،اور ہلاک کرنا یا عمل تسخیر سے لوگوں کو مسخر کرنا اور ان کے دل ودماغ پر اثر انداز ہونا کیسا ہے؟
جواب:جنات و شیاطین کے شر تحفظ کے لیے جائز عملیات کرنا درست ہے ان کے ذریعے دوسروں کو ضرر پہنچانے کے لیے عملیات کرنا درست نہیں،ان میں خطرات بھی ہیں،عملیات سے کسی کو مسخر کرنا و ماؤف کرنا درست نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved