• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج پر طلاق دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب عالی گزارش ہے کہ میں ایک کاروباری آدمی ہوں میری شادی عرصہ پانچ سال قبل میرے رشتہ داروں میں ہوئی تھی۔میری اپنی بیوی کے ساتھ نوک جھونک چلتی رہتی ہے میری ایک بیٹی بعمر چھ ماہ ہے میری بیوی اپنے میکے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے گئی ہوئی تھی ۔میری اس کے ساتھ واٹس ایپ پر میسجنگ ہو رہی تھی ۔میری بیوی نے میرے ساتھ میسج پربھی کچھ تلخ باتیں کیں جس کی بناء پر میں نے اسے تین دفعہ طلاق طلاق لکھ دی (میسج کا ترجمہ :آپ کو طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتاہوں )۔ اب میں اپنی غلطی پر پشیمان ہوں اور اپنی بیوی کے ساتھ صلح کرنا چاہتا ہوں ۔برائے مہربانی میری شرعی وقانونی رہنمائی فرمائیں ۔نیزمیسج کے بعد میری اپنی بیوی سے فون پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

(۱)smsکے علاوہ زبان سے طلاق کے الفاظ کی ادائیگی کی ہے؟(۲)خاوند نے طلاق والے مسیج کس ذہن سے لکھے ہیں ؟کیا وہ طلاق دینا چاہتا تھا یا کچھ اور مقصد تھا ؟

جواب وضاحت:

(۱)smsکے علاوہ زبان سے طلاق کے الفاظ کی ادائیگی نہیں کی(۲)طلاق دینا مقصد نہیں تھا بلکہ ڈرانا دھمکانا مقصود تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قانونی رہنمائی ہمارا دائرہ کار نہیں البتہ شرعی مسئلہ یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں مسیج پر دی گئی طلاق غیر مرسوم ہے جس سے وقوع طلاق کے لیے ہر حال میں نیت درکار ہوتی ہے اور خاوند کی نیت طلاق دینے کی نہیں ہے اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی ۔تاہم اپنی اس بات پر کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی خاوند کو بیوی کے سامنے قسم دینی ہو گی ۔اگر قسم نہیں دیتا تو بیوی خاوند سے الگ ہو نے کی پابند ہو گی ۔

ویکفی لها تحلیفه فی منزله فان ابی رفعته الی الحاکم فان نکل فرق بینهما۔(شامی696/9)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved